حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی سنی عالم دین مولوی عبد الرحمٰن خدائی نے صوبۂ کردستان میں حوزہ نیوز کے نمائندے سے گفتگو میں، حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں غاصب اسرائیل کے توسط سے بزدلانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قاتلانہ حملے کی خبر، اسلامی ممالک خاص طور پر غزہ اور فلسطینی عوام میں غم و غصّے کا باعث بنی۔
شہر بانہ کردستان کے امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسماعیل ہنیہ خطے میں غاصب اسرائیل اور دہشت گردوں کے خلاف ایک اہم مجاہد تھے، کہا کہ صیہونیوں نے حالیہ مہینوں میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے بہت سے لوگوں کو شہید کیا اور آخر کار انہیں بھی کل رات ایک بزدلانہ کارروائی میں شہید کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی اور دشمنانِ اسلام جان لو! تمہارے یہ غیر انسانی اقدام کا جواب دیا جائے گا، کیونکہ صیہونیوں نے شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل کے لیے جو اقدام کیا ہے وہ انسانیت اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے۔
مولوی خدائی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شہید ہنیہ کے قتل نے صیہونیوں کے چہرے کو پہلے سے زیادہ داغدار بنایا، کہا کہ صیہونیوں کے اس بدنیتی پر مبنی اور شیطانی عمل نے واضح کردیا کہ وہ شیطان کے راستے پر گامزن ہیں اور انسانی جانوں کی انہیں کوئی اہمیت نہیں ہے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے کسی بھی جرم سے دریغ نہیں کرتے، ایسے جرائم کہ دس مہینوں سے دنیا والے دیکھ رہے ہیں۔
امام جمعہ شہر بانہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے مزاحمتی گروہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کہا کہ صیہونی جرائم پیشہ عناصر کے توسط سے اسماعیل ہنیہ کی مظلومانہ شہادت خود صیہونی جرائم پیشہ عناصر کے مقابلے میں جہاد اور مزاحمت کے جذبے کی تقویت کا باعث بنے گی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آخری فتح، فلسطینی قوم اور عالم اسلام کی ہی ہوگی اور صیہونی حکومت کو صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیے۔