حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ سپریم کونسل جموں و کشمیر کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکہ کی ملی بھگت سے حماس اور دیگر فلسطینی اور مقاومتی محاذ کے کمانڈروں اور اہم لوگوں کو مسلسل شہید کیا جا رہا ہے، شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب اسماعیل ہانیہ کی شہادت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے اس تحریک میں نئی جان آئے گی نہ کہ اسرائیل اور امریکہ کی خواہشات پوری ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ مقاومتی محاذ جس میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ الیمن، حشد الشعبی عراق سمیت کئی دیگر تنظیمیں شامل ہیں اور بالخصوص فلسطینی تنظیمیں جن میں حماس اور جہاد اسلامی فلسطین سر فہرست ہیں ان سب کا مرکز و محور ایران ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی مقاومتی تنظیمیوں کی مسلسل سیاسی، اخلاقی، مالی، تکنیکی اور فوجی مدد ایک طویل عرصہ سے اسلامی جمہوریہ ایران جاری رکھے ہوئے ہے جس کا اظہار کئی بار حماس اور دیگر مقاومتی محاذ کے رہنما کرتے رہے ہیں۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی اسلامی جمہوریہ ایران یہ مدد جاری رکھے گا، جیسا کہ ایرانی قائدین نے اس کا اظہار بھی متعدد بار کیا ہے۔
سید زوار حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کی زمین پر شہید کرکے جو مقاصد اسرائیل اور امریکہ حاصل کرنا چاہ رہے تھے اس میں وہ بری طرح ناکام رہے ہیں امت مسلمہ کے سنجیدہ طبقات اور قائدین نے اس بیہمانہ قتل کے بعد اپنے بیانات کے ذریعے اسرائیلی مقاصد کو اجاگر کر کے اس کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا خون قطعاً رائیگاں نہیں جائے گا اس کا پورا پورا حساب لیا جائے گا۔ ایران کے سپریم لیڈر سمیت جملہ قیادت نے اس قتل کے انتقام لینے کا اعلان کیا ہے ایرانی قیادت کا ماضی گواہ ہے کہ وہ اپنا کہا پورا کرتے ہیں، تاہم امت مسلمہ کا بچہ بچہ ہر جگہ پر اس قتل کا انتقام لے گا اور وہ انتقام اسرائیل سے نفرت کا اظہار، اس کی مصنوعات کا پہلے سے زیادہ بائیکاٹ اور عالمی طور پر مسئلہ فلسطین کو پہلے سے زیادہ اجاگر کر کے لیا جائے گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں حماس کی جملہ قیادت، شہید اسماعیل ہانیہ کے خاندان سمیت پورے مقاومتی محاذ کو اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور شہید کی بلندی درجات کے لیے دعا کی۔