حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ ریلیف آرگنائزیشن کے ترجمان محمود بصل نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ شمالی غزہ کے تمام اسپتالوں کی خدمات پوری طرح بند ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابض صہیونی فوج "جبالیا" کیمپ پر دیوانہ وار بمباری کر رہی ہے اور امدادی ٹیمیں آپریشن کرنے اور عمارتوں کے ملبے تلے سے شہداء کی لاشوں کو نکالنے سے قاصر ہیں۔
محمود بصل نے یہ بھی کہا کہ غاصب صہیونی حکومت بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ میں صہیونی فوج کے حملوں کا نیا دور کل صبح "جبالیا" کے علاقے پر شدید بمباری سے شروع ہوا اور یہ بمباری اب بھی جاری ہے، اس دوران شمالی غزہ کے ہزاروں باشندے مغربی علاقوں کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، تاہم اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔
جمعے کی شام اسرائیلی حکومت کی جنگی کابینہ نے رفح پر زمینی حملے کے حق میں ووٹ دیا اور ساتھ ہی قابض فوج نے غزہ شہر میں واقع "آپریشن ان جبالیا" کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
قابض فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی نے بھی کل صبح اعلان کیا تھا کہ جبالیہ کیمپ، السلام کے محلوں، النور، تل الزعتر ، بیت لاھیا کمپلیکس، عزبت ملین، الروضه، الجرن، النهضه اور الظهور نامی علاقے بھی جنگی علاقے ہیں اور انہیں فوری طور پر خالی کیا جانا چاہیے۔