۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
میر باقری

حوزہ/ محرم کا مہینہ، فکر و تدبر کا مہینہ ہے، ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ امام حسین علیہ السلام سے ہماری کیا نسبت ہے؟ کیوں کہ امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں مختلف افکار کے لوگ موجود تھے، لہذا یہ مشخص کرنا پڑے گا کہ ہم کس گروہ اور کس مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین محمد مہدی میرباقری نے حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں محرم کی دوسری شب کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا : خداوند متعال قرآن کریم میں لوگوں کو مختلف مقامات پر تقسیم کرتا ہے:قرآن کریم نے تین قسم کے لوگوں کا تذکرہ کیا ہے، سورہ الحمد میں انسانوں کو تین قسموں میں تقسیم کیا ہے، وہ لوگ جنہیں ہدایت اور ہدایت الہٰی کی نعمت سے نوازا گیا ہے، وہ لوگ جو گمراہ ہیں اور ہدایت نہ ملنے پر بھی انہیں افسوس نہیں ہے، اور وہ جو مغضوب الہی ہیں اور خدا کے غضب کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا: روایات کے مطابق روز قیامت بعض افراد اہل بہشت ہوں گے، بعض افراد اہل جہنم ہوں گے اور بعض افراد مبہم ہوں گے، ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ امام حسین علیہ السلام سے ہماری کیا نسبت ہے؟ کیوں کہ امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں مختلف افکار کے لوگ موجود تھے، لہذا یہ مشخص کرنا پڑے گا کہ ہم کس گروہ اور کس مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں، کربلا میں بعض افراد امام کی خدمت میں موجود تھے اور خود کو امام پر قربان کر دیا، بعض کربلا دیر سے پہنچے، اور بعض کربلا میں موجود ہونے کے باوجود فرار کر گئے، اور بعض نے سید الشہداء علیہ السلام کا خطبہ سننے کے با وجود امام حسین علیہ السلام کے خلاف لڑنے کے لئے آمادہ تھے۔

خطیب حرم حضرت معصومہ قم (س) نے مزید کہا: اگر ہم میں حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے مقابل کھڑے ہونے والوں کی صفات میں سے کوئی بھی صفت پائی جاتی ہے تو یقین رکھیں کہ ہم کہیں نہ کہیں اہل بیت علیہم السلام کے قافلے سے جدا ہو جائیں گے، محرم اسی فکر و تدبر کو کہتے ہیں کہ انسان جان سکے کہ وہ کس گروہ اور کس مکتب فکر سے تعلق رکھتا ہے، انسان جان سکے کہ وہ تاریخ کے کس موڑ پر کھڑا ہے، اگر ہم امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں ہوتے تو کس طرف ہوتے، امام حسین علیہ السلام کی جانب ہوتے یا کسی اور صف میں؟

انہوں نے کہا: امام حسین علیہ السلام نے اس سخت ماحول میں بھی بتایا کہ امت محمدی کیسی ہونی چاہئے، ’’السابقون السابقون‘‘ ایسے افراد ہیں جو ہمیشہ حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے ساتھ رہے اور ہر خوشی اور غم میں امام کی ہمراہی کی۔

انہوں نے مزید کہا: بعض اوقات انبیائے الہی نے انسان کو جس راستے کی طرف رہنمائی کی اس کی ظاہری شکل ایک تنور اور دہکتی ہوئی آگ کی مانند نظر آئی، لیکن انسان جب اس پرگامزن ہوا تو اس نے دیکھا کہ اسی راستے پر رحمت الہی کے دروازے کھلے ہیں اور یہی راہ راہ ِبہشت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .