۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
جامعة المصطفی کے سرپرست کا وفد کے ہمراہ مرکز احیاء آثار برصغیر قم کا دورہ

حوزہ / جامعۃ المصطفی کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین علی عباسی نے اپنے وفد کے ہمراہ مرکز احیاء آثار برصغیر قم کا دورہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعة المصطفی کے وفد میں سرپرست جامعة المصطفی العالميه حجت الاسلام والمسلمين ڈاکٹر علی عباسی کے ہمراہ جامعة المصطفی العالميه کے شعبہ تحقیق کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمين جناب آقای ڈاکٹر عابدی نژاد، حجت الاسلام والمسلمين دکتر رضائی اور استاد حوزہ علمیہ حجت الاسلام والمسلمين ڈاکٹر آقای حسین عبد المحمدی شامل تھے۔

مرکز احیاء آثار برصغیر قم کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین طاھر عباس اعوان نے مرکز احیاء کے محققین و شاگردوں کے ہمراہ جامعة المصطفی کے وفد کا استقبال کیا۔

استقبالیہ کلمات کے بعد مرکز احیاء آثار برصغیر کے تعارف اور فعالیت پر مبنی کلیپ چلایا گیا۔

اس کے بعد مرکز احیاء آثار برصغیر کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین طاھر عباس اعوان نے مہمانوں کو خیرمقدم پیش کرتے ہوئے مرکز احیاء آثار برصغیر کی تاسیس اور تشکیل اور اس مرکز میں اب تک کے انجام دئے کاموں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

جامعة المصطفی کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین علی عباسی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا: درحقیقت جامعة المصطفی کا افتخار ہے کہ اس نے آپ جیسے محقق افراد کی تربیت کی ہے۔

انہوں نے کہا: مرکز احیاء آثار برصغیر کا کام علماء سلف کی زحمات کو زندہ کرنا ہے جو کہ انتہائی قابل قدر ہے۔

ان علماء کی زندگی اور ان کے علمی و تحقیقی آثار کی معرفی کے لئے بروشرز وغیرہ آمادہ کئے جائیں جس میں ان شخصیات اور احیاء شدہ کاموں کو دنیا تک پہنچایا جا سکے۔

جامعة المصطفی کے سرپرست نے تحقیقی اور نشریاتی امور میں اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا: جامعة المصطفی کا مطبوعاتی اور تحقیقی ادارہ اس مرکز کے ساتھ تعاون کے لئے آمادہ ہے۔ بہرحال تحقیقی امور میں ہم سب کی نگاہ فردی نہیں بلکہ اجتماعی و عمومی ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا: ہم اس مرکز کی جانب سے علماء برصغیر کے آثار کے احیاء کے سلسلہ میں پیش کئے جانے والے تھیسز کی حمایت کریں گے۔

حجت الاسلام عباسی نے کہا: اس مرکز میں آپ کے تجربات کے ذیل میں مھارتی کلاسز کا بھی اجراء ہونا چاہئے تاکہ علوم و آثار کے احیاء کے سلسلہ میں کئی سالوں سے آپ کے تجربات دوسروں تک منتقل کئے جا سکیں۔ اسی طرح مختلف زبانوں پر کام کئے جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دوسری زبانوں پر بھی کام کئے جانے کے سلسلہ میں خصوصاً بنگلہ دیش کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ ملخ بھی علمی و ثقافتی میراث سے سرشار ہے۔ اس بین الاقوامی مرکز میں علماء بنگلہ دیش سمیت دوسرے ممالک کے علماء و فضلاء سے بھی استفادہ کیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ جامعۃ المصطفی کے وفد کو مرکز احیاء آثار برصغیر کے دورے کے دوران لائبریری کا بھی وزٹ کرایا گیا اور آخر میں انہیں مدیر محترم کی جانب سے اس مرکز میں تشریف لانے اور حوصلہ افزائی کرنے پر اعزازی شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .