حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برازیل کی نو مسلم خاتون کیمیلا سلسٹینو نے تہران میں منعقدہ وحدت کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: میں تقریباً ۱۲ سال پہلے اسلام اور کربلا کی تاریخ سے آشنا ہوئی اور امام حسین علیہ السلام کی شخصیت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا اور شیعہ مذہب اختیار کیا،سات سال پہلے میں ایران آئی تاکہ علوم اسلامی کو حاصل ہے، اور گزشتہ ۵ سال سے میں اپنے شوہر کے ساتھ پرتگالی زبان میں تبلیغی سرگرمیاں کر رہی ہوں۔
انہوں نے برازیل میں شیعہ اور سنی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا: ہمارے ملک میں آئین کے تحت تمام مذاہب کو مکمل آزادی حاصل ہے، حالانکہ ملک کا سرکاری مذہب مسیحیت ہے، لیکن ہر مذہب کے پیروکار اپنے عقائد اور مذہبی تعلیمات کو آزادانہ طور پر فروغ دے سکتے ہیں، اس آزادی کے تحت اسلام کے دونوں مکاتب فکر، یعنی شیعہ اور سنی، برازیل میں بھرپور طور پر تبلیغی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔
کیمیلا سلسٹینو نے مزید کہا: ہر سال ریو ڈی جنیرو میں ایک بین الاقوامی مذہبی نمائش کا انعقاد ہوتا ہے جس میں مختلف مذاہب اور مکاتب کے پیروکار حصہ لیتے ہیں، اور اس میں شیعہ اور سنی مسلمان بھی اکٹھے ہو کر اپنے عقیدے کی نمائندگی کرتے ہیں،دونوں مکاتب فکر کے پیروکار نمائش میں ساتھ مل کر اپنی وحدت کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں اور مشترکہ طور پر نماز بھی ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید زور دیتے ہوئے کہا: خدا کا شکر ہے کہ برازیل میں شیعہ اور سنی کے درمیان اچھا رابطہ اور اتحاد موجود ہے، اگرچہ وهابیت سعودی عرب کے حمایت یافتہ دینی مدارس کے ذریعے اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
کیمیلا سلسٹینو نے فلسطین کے مسئلے کو شیعہ اور سنی اتحاد کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: برزیل میں شیعہ اور سنی دونوں، فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس حوالے سے بڑے بڑے اجتماعات اور کانفرنسز کا انعقاد کرتے ہیں، نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے پیروکار بھی فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں شریک ہوتے ہیں۔