۴ مهر ۱۴۰۳ |۲۱ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 25, 2024
ایم ڈبلیو ایم پریس کانفرنس

حوزہ/ پارہ چنار ضلع کرم کی حالیہ کشیدہ و جنگی صورتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، ڈاکٹر عابد حسین نے دیگر قائدین اور مشران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اہم اور حساس ترین علاقے پارہ چنار کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر انتہائی تشویش ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پارہ چنار ضلع کرم کی حالیہ کشیدہ و جنگی صورتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، ڈاکٹر عابد حسین نے دیگر قائدین اور مشران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اہم اور حساس ترین علاقے پارہ چنار کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر انتہائی تشویش ہے، جس میں چند روز کے اندر کئی معصوم جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے۔

مقررین نے کہا کہ پارہ چنار کی کشیدہ صورتحال کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، آخر کیوں مٹھی بھر شدت پسندوں کو بار بار علاقے کے امن و امان سے کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے، ہمارا دونوں حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ اس مخدوش صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کریں، پارہ چنار شہر کے لوگ پرامن اور تعلیم یافتہ ہیں، لیکن ضلع کرم کے لوگوں کو یہ صلہ دیا جا رہا ہے کہ وہاں کے معصوم شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے، دونوں حکومتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بارڈر سے مداخلت کو بھی روکیں اور ان حالات میں ملوث افراد کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے، ہمارے قومی اسمبلی میں بیٹھے ممبران کو اپنی سیاسی چالبازیوں سے ہی فرصت نہیں کہ وہ اس اہم علاقے میں امن کے نفاذ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کشیدگی میں پچاس افراد جانبحق ہوئے، کشیدگی کے خاتمے کے لئے ایک بھرپور پارلیمانی وفد نے ضلع کرم کا دورہ بھی کیا، دونوں اطراف کے لوگ امن چاہتے ہیں، جب طے ہوا تھا کہ کوئی نیا مورچہ نہیں بنے گا اس کے باوجود خلاف ورزی کی گئی، بارڈر کے پار سے دراندازی کے واضح شواہد موجود ہیں، سوشل میڈیا پر فتنہ پھیلانے والوں پر ہاتھ ڈالے بغیر امن کی امید مشکل ہے، اس علاقے کا تمام زمینی ریکارڈ موجود ہے، کاغذات مال کے مطابق زمینی تنازعات کو حل کیا جانا چاہئے، جرگوں کمیٹیوں کے فیصلوں کے باوجود امن کی راہ میں کونسی قوتیں حائل ہیں، امن برقرار رکھنے میں ناکامی سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے، جب دونوں اطراف کے مورچوں میں سیکورٹی کے اہلکار موجود ہیں لیکن لڑائی پھر بھی شروع ہو گئی ہے، وفاقی سیکورٹی ادارے سب سے پہلے جواب دہ ہیں، کرم زمینی طور پر باقی ملک سے کٹ چکا ہے، جنگ کی چنگاری آگ بننے لے لئے تیار ہے، بیس دن کرم یکجہتی کمیٹی کے عمائدین نے اسلام آباد میں دھرنا دیا لیکن انہیں انتظامیہ نے دباؤ ڈال کر اٹھا دیا، جو بھی امن کو ثبوتاژ کرنا چاہتا ہے ان کے خلاف قانون حرکت کرے ریاست اپنی رٹ قائم کرے، ضلع کرم میں ریاست کی رٹ نظر نہیں آرہی جبکہ ایک ملٹری برگیڈ وہاں موجود ہے، یہ ریکارڈ پر ہے کہ کرم کبھی ملٹری کے لئے تھریٹ نہیں رہا، بطور پاکستانی ہم علاقے کی کشیدہ صورتحال پر بہت پریشان ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .