حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے 53 ویں سالانہ مرکزی کنونشن میں سابق امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق نے خصوصی شرکت کی اور اس موقع پر فلسطین مرکز حریت کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔
انہوں نے فلسطین مرکز حریت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس نہیں ہے کہ یحیٰ السنوار شہید ہو گئے، کیونکہ شہادت ہمارے لئے افتخار ہے اور ہمارے 42 سالار آج تک شہادت کے مرتبے پر فائض ہوئے۔
مولانا سراج الحق نے مزید کہا کہ آئی ایس او نے ایسا ماحول مہیا کر رکھا ہے کہ جس میں شہادت کی معرفت اور شہداء کو یاد رکھنا ایک اہم جز ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے پیغامات پڑھتا ہوں، ان میں کبھی مایوسی دیکھنے کو نہیں ملی، بلکہ ہر شہادت کے بعد ایک نیا جذبہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر نے شہدائے مقاومت کو خراجِ تحسین اور تجدید عہد کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی شہید سید حسن نصراللہ، شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحیٰ السنوار کے رستے پر سب کچھ لٹانے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے امریکی صدر اور نیتن یاہو کی نیندیں حرام کردی ہیں، مگر ہمارے بیغیرت اور بے ضمیر حکمران اپنا منہ تک کھولنے کو تیار نہیں ہیں۔
سابق سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عالم اسلام کے منافق حکمران چاہتے ہیں کہ حماس اور حزب اللہ ختم ہوں، مگر ہر دن حماس اور حزب اللہ، انصار اللہ نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اترتی ہیں۔
انہوں نے مسلمان ممالک کی فلسطین کی نسبت خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی اسلحہ بھی فلسطینی قوم کے کام نہیں آیا، نہ ہی 57 ملکوں کی فوجیں کام آئیں، یہ ممالک صرف اپنے لوگوں پر چڑھائی کر سکتے ہیں، اپنے لوگوں کا خون بہا سکتے ہیں۔