حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، فولکر ترک نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے غیر فوجی افراد کے قتل عام پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غیرانسانی سلوک واضح طور پر جنگی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ کی جنگ کے پہلے چھ ماہ میں 34,500 شہیدوں میں سے 8,119 افراد کی شہادت کا اندراج کیا گیا تھا، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سب سے کم عمر کا شہید ایک دن کا بچہ تھا، جب کہ سب سے عمر رسیدہ ایک 97 سالہ خاتون تھی۔
فولکر ترک نے اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (UNRWA) سے اپنے تعلقات دوبارہ بحال کرے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل کے حملوں کا مقصد شہریوں کو غیر قانونی طور پر نشانہ بنانا اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانا تھا، جس سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے حملے نسل کشی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔
مزید برآں، رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں نے غیر فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کیا ہے، جس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر اموات اور زخمی ہوئے ہیں، بلکہ خوراک اور علاج کی کمی کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
وزارت صحت فلسطین کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 43,469 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 102,561 زخمی ہوئے ہیں۔