حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی خاتون زہرا القبیسی، جن کی اسرائیلی فوجیوں اور مرکاوا ٹینک کے سامنے ڈٹے رہنے کی تصویریں اور ویڈیوز بہت زیادہ وائرل ہوئیں، انہوں نے اس دن کے واقعے کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
گزشتہ روز ایک تصویر منظرعام پر آئی، جس میں ایک بہادر لبنانی خاتون کو قابض اسرائیلی فوج کے ایک ٹینک کے سامنے کھڑے دیکھا گیا۔ اس خاتون کی شناخت زہرا القبیسی کے طور پر ہوئی ہے، جو ایک سماجی کارکن اور خودمختار انقلابی سرگرمیوں میں مصروف لیڈر ہیں۔ وہ جنگ سے پہلے شہید قاسم سلیمانی کے نام سے ایک موکب قائم کر چکی تھیں اور جنگ کے بعد اپنے ذاتی وسائل سے جنگ زدہ اور بے گھر لبنانیوں کی مدد کر رہی ہیں، جن میں ادویات اور ضروریات زندگی کی فراہمی شامل ہے۔
ٹینک کے سامنے استقامت کی داستان
زہرا القبیسی نے ایک ویڈیو میں ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا: "میں سرحدی علاقے مارون الراس میں تھی، جہاں میں اپنے ہی ملک میں قدم زنی کر رہی تھی کہ اچانک اسرائیلی فوجیوں نے مجھ پر فائرنگ شروع کر دی۔ وہ مجھ سے انگریزی میں بات کر رہے تھے اور مجھے پیچھے ہٹنے کا حکم دے رہے تھے، لیکن میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے فتح کا نشان بلند کیا اور پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ وہ لگاتار فائرنگ کر رہے تھے اور جب انہوں نے دیکھا کہ میرے چہرے سے خون بہہ رہا ہے، تب جا کر رکے۔ تبھی اسرائیلی ٹینک میرے بالکل سامنے آ گیا، لیکن میں نے ہار نہیں مانی اور ان سے انگریزی میں کہا کہ یہ ہماری زمین ہے، یہاں تمہاری کوئی جگہ نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی فوجی اترے اور میرے ارد گرد جمع ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں سے چلی جاؤں کیونکہ میری اونچی بہت بلند ہے اور اس سے انہیں سردرد ہو رہا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ درحقیقت تم لوگ ہی ہمارے لیے سردرد بنے ہوئے ہو! انہوں نے کہا کہ مجھے زخم ہے اور مجھے ایمبولینس کے پاس جانا چاہیے، لیکن میں نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں، یہ میرا وطن ہے اور میں یہیں رہوں گی۔”
زہرا القبیسی نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں پانی پیش کیا تاکہ وہ اپنا چہرہ دھو سکیں، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ بعد میں، فوجیوں نے انہیں حراست میں لینے کی کوشش کی، مگر وہ ڈٹ کر کھڑی رہیں اور کسی کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں دی۔
"پھر میں نے اپنے جوانوں کی آوازیں سنیں، جو مجھ سے باہر آنے کو کہہ رہے تھے۔ میں نے ان میں سے ایک سے پوچھا کہ کیا میرا باہر نکلنا واجب شرعی ہے؟ کیونکہ اگر یہ میرا دینی فریضہ ہوگا تو میں باہر چلی جاؤں گی۔ میں اپنے شرعی فریضے پر قائم ہوں۔”
میں اس وقت اسپتال میں ہوں، تھکاوٹ محسوس کر رہی ہوں، لیکن میرا زخم معمولی ہے۔۔۔ میرے بھائیوں اور بہنوں اللہ تمہاری مدد کرے، میرا دل اور میرے روح تمہارے ساتھ ہے، اے میری آنکھوں کے نور، اللہ تمہیں خوش رکھے، ہمارا وطن بہت قیمتی ہے، اللہ کی کی پناہ میں رہو۔بزارک تصویر
آپ کا تبصرہ