حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ شعبان کی مناسبت سے "امام عصر (عج) کی خوشی اور ناراضگی کے اسباب و عوامل" کے عنوان سے مرحوم آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ کے تحریری سلسلے کا ایک اور حصہ شائع کیا گیا ہے، جس میں عصر غیبت میں شیعوں کے فرائض پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
عصر غیبت میں شیعوں کے فرائض
آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ کے مطابق، اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو زندہ رکھنا، ان سے عقیدت و احترام کا اظہار کرنا، ان کی ثناء خوانی کرنا اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے لیے دعا کرنا، عصر غیبت کے اہم ترین فرائض میں شامل ہے۔ ہر شیعہ پر لازم ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں استقامت کا مظاہرہ کرے۔
منتظر حقیقی کی ذمہ داری
منتظر حقیقی وہی ہے جو نہ صرف امام زمانہؑ کے ظہور کا عقیدہ رکھتا ہو، بلکہ اس کے لیے عملی میدان میں بھی جدوجہد کرے۔ وہ شخص جو دنیا کے مستقبل کو عدل، اخوت اور اسلامی مساوات سے معمور دیکھتا ہے، اسے خود بھی ان مقاصد کے حصول کے لیے متحرک رہنا چاہیے۔ اسے اسلامی امور میں سرگرم رہنا چاہیے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی صورت حال سے باخبر رہنا چاہیے تاکہ وہ اپنی دینی ذمہ داری ادا کر سکے۔
امام (عج) کے منتظر کی بیداری اور ذمہ داری
آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ کے مطابق، اگر کوئی شخص فلسطین میں امریکہ و صہیونیت کے ذریعے کئے جانے والے مظالم یا روسی افواج کی جانب سے چچن مسلمانوں پر کیے جانے والے حملوں سے بے خبر ہے، یا ان مظالم کے خلاف کسی بھی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں کرتا، تو وہ حقیقت میں منتظرِ ظہور نہیں ہے۔
حکومتِ مهدوی کی سمت پیش قدمی
منتظرینِ ظہور کو نہ صرف امام زمانہؑ کی بارگاہ سے روحانی تعلق قائم رکھنا چاہیے بلکہ اپنے ارد گرد کے افراد کو بھی اس حکومتِ عدل و انصاف کے قیام کی راہ پر گامزن کرنا چاہیے۔ اس راہ میں توحید، ایمان، صلح، اخوت اور صداقت جیسے اصولوں کو عام کرنے کی سعی کرنی چاہیے۔
امام (عج) کے سرور و حزن کے اسباب
امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خوشنودی کے اسباب میں دین اسلام کی سربلندی، اہل بیتؑ کی تعلیمات کا احیاء، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، بدعتوں سے مقابلہ اور اسلامی احکام کی حفاظت شامل ہیں۔ دوسری طرف، انحراف، فسق و فجور اور اسلامی اقدار سے روگردانی امامؑ کے حزن و ملال کا سبب بنتی ہے۔
آخر میں، آیت اللہ صافی گلپایگانیؒ نے امید ظاہر کی کہ ہم سب امام زمانہؑ کے حقیقی منتظر بنیں اور تقویٰ و صالح اعمال کے ذریعے ان کے قریب ہونے کی سعی کریں۔
آپ کا تبصرہ