حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اور حوزہ علمیہ میں 40 سال سے زیادہ تدریس و تبلیغ کے میدان میں وسیع تجربے کے حامل، حجت الاسلام والمسلمین علی رحمانی سبزواری نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر ایران کے انقلاب سے پہلے اور بعد کے حالات پر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں آج کی ترقی کا موازنہ شاہی دور سے کیا جائے تو واضح فرق نظر آتا ہے۔ انقلاب سے پہلے 6 ملین بیرل یومیہ تیل کی برآمد کے باوجود ایرانی عوام کو اس کا بہت کم فائدہ پہنچتا تھا کیونکہ زیادہ تر وسائل غیر ملکیوں کے ہاتھ میں تھے۔ شاہی دور میں فقر و غربت عام تھی اور ملک کے بیشتر وسائل دشمنوں کے قبضے میں تھے۔
حجت الاسلام والمسلمین رحمانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران نے سائنسی، اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے خودمختاری حاصل کی اور ملک کے ہر طبقے کو ترقی کے مواقع فراہم کیے گئے۔ ان کے مطابق، شاہی دور میں ایران کا تعلیمی، عسکری، سیاسی اور اقتصادی نظام غیر ملکیوں کے تابع تھا، لیکن امام خمینیؒ کی قیادت میں ایران نے آزادی حاصل کی اور عوام نے اپنے وسائل پر اختیار حاصل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمنوں نے انقلاب کو کمزور کرنے کے لیے دہشت گردی، اقتصادی پابندیوں، ثقافتی یلغار اور جنگ جیسے ہتھکنڈے اپنائے، لیکن ایرانی عوام نے تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے انقلاب کا دفاع کیا۔ آج بھی عالمی استعماری طاقتیں ایران کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، لیکن ایرانی قوم اپنی خودمختاری اور اسلامی اقدار پر قائم ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین رحمانی نے کہا کہ امام خمینیؒ کی قیادت اور ان کی تبلیغی حکمت عملی وہی تھی جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں اپنائی تھی۔ انہوں نے انفرادی تبلیغ سے آغاز کیا اور رفتہ رفتہ ایک انقلابی تحریک برپا کی، جس میں حوزہ علمیہ اور دیگر علمی مراکز نے کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے انقلاب کے ابتدائی ایام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 21 بہمن کو جب شاہی حکومت نے کرفیو نافذ کیا، تو امام خمینیؒ نے عوام سے کہا کہ وہ اس کی پرواہ نہ کریں، جس کے نتیجے میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور اگلے دن انقلاب کامیاب ہوگیا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ایران میں آج جو ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے، وہ امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی کی برکت سے ممکن ہوئی۔ اگرچہ اقتصادی مشکلات موجود ہیں، لیکن عوام کو اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ ماضی میں ایران کن حالات سے دوچار تھا اور آج وہ کہاں کھڑا ہے۔









آپ کا تبصرہ