بدھ 26 فروری 2025 - 12:36
حوزہ نیوز ایجنسی میں تصدیق اور تحقیق شدہ خبریں شائع ہوتی ہیں: مولانا وصی حسن خان

حوزہ/ عالمی شہرت یافتہ خطیب و مبلغ، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا وصی حسن خان نے مشہد مقدس میں حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران اس ایجنسی کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کیے اور مبلغین کے لیے ایک اہم پیغام دیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی شہرت یافتہ خطیب و مبلغ، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا وصی حسن خان نے مشہد مقدس میں حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران اس ایجنسی کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کیے اور مبلغین کے لیے ایک اہم پیغام دیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال: حوزہ نیوز ایجنسی کے بارے میں آپ کا کیا تجربہ رہا ہے، اور آپ اس کے کام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

مولانا وصی حسن خان: جہاں تک حوزہ نیوز ایجنسی کا تعلق ہے، تو بےشک دنیا میں بے شمار نیوز ایجنسیاں اور خبروں پر کام کرنے والے افراد موجود ہیں، لیکن حوزہ نیوز کے حوالے سے میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ یہ ایجنسی کسی بھی خبر کو اپنے پورٹل پر شائع کرنے سے پہلے مکمل تحقیق اور تصدیق کرتی ہے۔ ان کی یہی خصوصیت نہایت قابلِ قدر ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید توفیقات عطا فرمائے اور ان کے کام میں برکت دے۔

سوال: الحمدللہ، آپ نے پوری دنیا کا سفر کیا ہے اور شیعہ حالات سے بخوبی واقف ہیں۔ اس وقت عالمی سطح پر شیعہ برادری کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟

مولانا وصی حسن خان: مرحوم ڈاکٹر کلبِ صادق صاحب (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کو حکیمِ امت کا لقب بلا وجہ نہیں دیا گیا، بلکہ وہ کم از کم دس سے بیس سال آگے کی سوچ رکھنے والے شخص تھے۔ ان کا نظریہ یہی تھا، اور میں بھی اسی کو درست سمجھتا ہوں، کہ اگر ہمارے منبر اصلاح پا جائیں تو ہماری قوم کے بے شمار مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ منبر کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو فروغ دے، تعلیم کے لیے مخیر حضرات کی حوصلہ افزائی کرے اور انہیں اس جانب مائل کرے کہ وہ نوجوانوں کی تعلیمی ضروریات میں مدد کریں۔ جہاں تک میرا مشاہدہ ہے، ہندوستان کے موجودہ حالات میں منبر سے زیادہ کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کر سکتا۔ اسی بنیاد پر مرحوم کلبِ صادق (رضوان اللہ علیہ) فرمایا کرتے تھے کہ اگر ہمارا منبر صحیح ہو جائے تو ہمارے تمام مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔

سوال: حوزہ نیوز علماء کی آواز ہے، اور اس وقت آپ حرمِ امام رضا علیہ السلام میں موجود ہیں جبکہ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ بھی قریب ہے۔ آپ مبلغین کے لیے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

مولانا وصی حسن خان: ظاہر ہے کہ مبلغین کے لیے پیغام دینا ایک مشکل کام ہے، کیونکہ سب سے پہلے ہمیں خود نصیحت کی ضرورت ہے۔ اگر ہمیں کسی بزرگ کی طرف سے ہدایت اور رہنمائی ملے تو ہم اپنی تبلیغی ذمہ داریوں کو زیادہ بہتر طریقے سے ادا کر سکتے ہیں۔ ہم خود کوئی پیغام دینے کی حیثیت میں نہیں، لیکن جو ہمارے بزرگوں کا پیغام ہے، وہی ہمارا بھی پیغام ہے۔

تبلیغ کے میدان میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ممکن ہے کہ کوئی طالب علم کسی ایسے علاقے میں پہنچ جائے جہاں تعلیمی شعور کا فقدان ہو۔ ایسے میں اسے تلخ رویے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس صورت میں ایک مبلغ کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ صبر اور تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ تبلیغ کا آغاز کرنے سے پہلے یہ عزم کر لینا چاہیے کہ ہمیں غصہ نہیں کرنا، بلکہ خود پر قابو رکھنا ہے۔ اگر مبلغ اس سوچ کے ساتھ تبلیغ کے میدان میں قدم رکھے گا تو ان شاءاللہ کامیاب ہوگا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha