حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاراچنار، ضلع کرم کے محاصرے کو سات ماہ ہوچکے ہیں، ابھی تک راستے مکمل طور پر کھل نہ سکے، اس دوران ہم نے یہ دیکھا کہ ادویات کی کمی کی وجہ سے معصوم بچوں کی جانیں گئیں، درجنوں شہریوں کے گلے کاٹے گئے، قتل کیا گیا اور یہاں تک کہ امدادی قافلوں کی لوٹ مار کے ساتھ حکومتی و سرکاری مشینری، افسران اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بھی حملے ہوئے، لیکن صوبائی و وفاقی حکومت اور سکیورٹی ادارے ٹس سے مس نہ ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل پارا چنار نے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد میں امن کی صدا بلند کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل پاراچنار نے امن کو پکارا ہے اور گفتگو، بحث و مباحثہ، مکالمہ اور جرگے کے راستے کو ہی اپنایا ہے۔ اہلِ کرم کے صبر، حوصلے اور حب الوطنی کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی؟ اسلام آباد میں کرم امن کنونشن کے تمام منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امن کی جانب اٹھنے والے ہر قدم کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں؛ اب ریاست کا امتحان ہے کہ وہ امن کی دعوت اور پکار پر کیسے ردعمل دے گی؟









آپ کا تبصرہ