جمعہ 25 جولائی 2025 - 04:00
احکام شرعی | استخارہ کے نتیجے کی مخالفت

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی نے استخارہ کے نتیجے کی مخالفت اور اس سے پیدا ہونے والی پشیمانی سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں ایک استفتاء کا تفصیلی جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استخارہ کو اسلام میں ایک دینی سنت کے طور پر ہمیشہ مؤمنین کی توجہ حاصل رہی ہے۔ یہ عمل درحقیقت ایسے امور میں "خیر طلب کرنے" کا طریقہ ہے جہاں فیصلہ کرنا مشکل ہو یا معاملہ مبہم ہو۔ عوام الناس میں استخارہ مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے، مگر اس عمل کی شرعی حیثیت، شرائط اور حدود کے بارے میں کئی اہم سوالات موجود ہیں جن کے لیے فقہی طور پر دقیق وضاحت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں حضرت آیت اللہ سید علی حسینی سیستانی نے ایک استفتاء کا جواب دیا ہے:

سوال: کیا استخارہ، جس انداز میں آج کل عام لوگوں میں رائج ہے، شرعاً درست اور پسندیدہ ہے؟

کیا استخارہ کو دہرانا ضروری ہے؟

اور کیا استخارہ کے خلاف عمل کرنا حرام ہے؟

جواب: یقینی طور پر وہ صورت جس میں استخارہ شرعاً مشروع ہے، وہ یہ ہے کہ انسان پہلے اہل مشورہ سے بات کرے، اور اگر اس کے باوجود فیصلہ نہ ہو سکے اور تردد باقی رہے تو پھر استخارہ کرے۔

استخارہ کے بعد اس کے برخلاف عمل کرنا شرعاً حرام نہیں ہے، البتہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے بعد میں پشیمانی ہو؛ سوائے اس کے کہ استخارہ کے بعد کوئی ایسا عمل کرے جو نتیجے کو بدل دے، جیسے صدقہ دینا تاکہ بلا ٹل جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha