جمعرات 24 جولائی 2025 - 20:25
مولانا شیخ احمد شعبانیؒ کی رحلت پر علمائے ہند اور حوزاتِ علمیہ کا اظہارِ تعزیت

حوزہ/ بااخلاق، باعمل اور بااخلاص عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ احمد شعبانیؒ کی رحلت پر پورا علمی و دینی معاشرہ سوگوار ہے۔ کرگل سے تہران تک علما و حوزات نے اس علمی چراغ کے بجھ جانے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملتِ تشیع ہندوستان کا ایک قیمتی سرمایہ، مردِ مومن، باعمل عالمِ دین، مخلص مربی اور حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ احمد شعبانیؒ کی رحلت کی خبر نے کرگل، دراس، ممبئی سمیت تمام علمی و دینی حلقوں کو سوگوار کر دیا ہے۔ وادیِ کرگل پر غم کا سایہ چھا گیا ہے، زبانیں گُنگ اور آنکھیں اشکبار ہیں۔ وہ چراغ بجھ گیا جو علم، اخلاص، دیانت اور ہدایت کی روشنی بکھیر رہا تھا۔

مرحوم اُن جلیل القدر علما میں سے تھے جنہوں نے خدمتِ دین کو کبھی شہرت یا ذاتی منفعت کا ذریعہ نہ بنایا، بلکہ اُسے ایک الٰہی امانت سمجھ کر عمرِ عزیز کا ہر لمحہ اس کی ادائیگی میں صرف کیا۔ مشہد اور نجف کے نورانی علمی ماحول سے سیراب ہو کر انہوں نے ممبئی، تھائی لینڈ، کرگل اور دیگر مقامات پر علم و ہدایت کے چراغ روشن کیے۔ وہ صرف ایک عالم نہیں بلکہ ایک مکمل ادارہ، ایک فکری مکتب، اور ایک متحرک تحریک تھے۔

اس موقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری (ممبئی) نے کہا: مرحوم مولانا شعبانیؒ فقط ایک عالم نہیں، بلکہ علم و اخلاص کا تابندہ چراغ تھے۔ ان کی گفتگو علم کی ترازو ہوا کرتی، اور ان کی رہنمائی دلوں پر اثر انداز ہو کر عمل کی شمع روشن کر دیتی۔ ان کی زندگی میں شائستگی، وقار، اور دینی غیرت کا عکس صاف نظر آتا تھا۔"

جامعہ امیرالمؤمنینؑ ممبئی (نجفی ہاؤس) کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے فرمایا: مولانا شعبانیؒ حوزہ علمیہ کے اُن بنیادی اور بااخلاص اساتذہ میں سے تھے جنہوں نے تنظیم، تربیت، اور سادگی کے ساتھ گرانقدر علمی خدمات انجام دیں۔ وہ سچے معنوں میں 'عاش سعیداً و مات سعیداً' کا مصداق تھے۔"

تہران سے مولانا حسن عباس نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا: اس دورِ قحط‌الرجال میں مولانا شعبانیؒ جیسے باعمل، سادہ زیست اور مخلص عالم کا وجود ایک نعمت تھا۔ ان کی پوری حیات واقعی نمونۂ عمل تھی۔"

حوزہ علمیہ امام ہادیؑ، نورخواہ اُوڑی کشمیر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: علماء اسلام کے لیے قلعوں کی مانند ہوتے ہیں، جو دین اور معاشرے کے تحفظ کی چار دیواری ہیں۔ آج ایک قلعہ منہدم ہوا ہے، اور اس کا درد دلوں کو چیر رہا ہے۔ ان کی رحلت ایک ایسا علمی و روحانی خلا چھوڑ گئی ہے جس کا پر ہونا دشوار ہے۔"

مولانا سید مسعود اختر رضوی نے کہا: مرحوم استاد شیخ احمد شعبانیؒ ایک سادہ، بااخلاق، منظم اور مخلص معلم تھے۔ ان کی علمی جدوجہد اور قربانیاں آئندہ نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔"

امام جمعہ دراس مولانا شیخ حسین خان برامو نے علاقے کی جانب سے مشترکہ تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: آپ کی رحلت ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ علاقہ دراس اس غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہم مرحوم کے پسماندگان، خصوصاً ان کے فرزندان اور دخترِ گرامی کے ساتھ گہرے رنج و غم میں شریک ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha