بدھ 23 جولائی 2025 - 16:18
خبر غم؛ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد شعبانی کا انتقال؛ علمی و حوزوی حلقوں میں غم کی لہر

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے جید، باعمل اور متواضع استاد حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد شعبانی نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ ان کے سانحہ ارتحال کی خبر سے علمی و دینی حلقوں میں رنج و غم کی فضا چھا گئی، جس نے ان کے شاگردوں، ہم عصروں اور متعلقین کو غمزدہ کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ کے جید، باعمل اور متواضع عالم دین، حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ احمد شعبانیؒ طویل علالت کے بعد داعیٔ اجل کو لبیک کہہ گئے۔ ان کے سانحہ ارتحال کی خبر سے نہ صرف کرگل کی فضائیں سوگوار ہو گئیں بلکہ ایران، عراق، ہندوستان، اور دیگر علمی و دینی مراکز میں بھی رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔ علمی و حوزوی حلقے، ان کے شاگرد، ہم عصر علما اور متعلقین اس غمناک موقع پر شدید صدمے سے دوچار ہیں۔

علم و عمل کا مجسم نمونہ

مرحوم کی زندگی سادگی، تقویٰ، نظم و ضبط اور بے لوث خدمت دین سے عبارت تھی۔ وہ صرف ایک عالم نہیں، بلکہ ایک ایسا ادارہ تھے جس نے دین، تربیت، اخلاص اور حکمت کا حسین امتزاج پیش کیا۔ ان کی زندگی علم و عمل، حلم و اخلاص اور زہد و بصیرت کی عملی تفسیر تھی۔

علمی و روحانی سفر

شیخ احمد شعبانیؒ کا تعلق کرگل، لداخ کی عظیم دینی سرزمین سے تھا، مگر ان کا علمی سفر ایران کے شہرِ علم مشہد مقدس اور عراق کے نجف اشرف جیسے روحانی مراکز تک پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے وہاں کے علما سے علم حاصل کر کے اس کے نور کو نہ صرف کرگل، بلکہ مشرقی ایشیا، ممبئی، تھائی لینڈ اور دیگر مقامات پر عام کیا۔

علمی و تعلیمی خدمات

مدرسہ امام امیرالمؤمنینؑ، ممبئی

مشہد و نجف سے واپسی کے بعد آپ نے ایمان فاؤنڈیشن (نجفی ہاؤس) ممبئی کے تحت "مدرسہ امام امیرالمؤمنینؑ" کی ذمہ داری سنبھالی۔ یہاں وہ محض کتابیں پڑھانے والے استاد نہیں تھے، بلکہ طلبہ کی زندگی، سوچ، اخلاق اور دینی غیرت کی تشکیل کرنے والے مربی بھی تھے۔

جامعۃ البتول، ممبئی

خواتین کی دینی تعلیم کے لیے "نجفی ہاؤس" کے زیر انتظام جامعۃ البتول کی بنیاد میں بھی ان کی دور اندیشی اور اخلاص شامل تھا۔ یہ ادارہ آج بھی ان کی علمی و تربیتی فکر کی روشن مثال ہے۔

مدرسہ امام الہادیؑ، تلوجہ

مہاراشٹر میں علم دین کے فروغ کے لیے "مدرسہ امام الہادیؑ" کی تاسیس و استحکام میں ان کا نمایاں کردار رہا۔ اس ادارے نے علاقائی سطح پر نوجوانوں کی دینی پیاس بجھانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

طلبہ سے بے لوث محبت

مرحوم کی حیاتِ مبارکہ طلبہ کی اصلاح، تربیت اور روحانی بلندی کے لیے وقف تھی۔ وہ نماز شب کی پابندی خود بھی کرتے اور طلبہ کو بھی ہمیشہ اس کی تلقین فرماتے۔ مطالعے کے اوقات میں طلبہ کے ساتھ دارالمطالعہ میں موجود رہتے اور اپنے عمل سے اخلاق و کردار کی تعلیم دیتے۔

رہنمائی زائرین و حجاج

شیخ شعبانیؒ کئی برسوں تک قافلۂ حج و زیارت کے ہمراہ زائرین کی علمی، شرعی اور روحانی رہنمائی کرتے رہے۔ ان کا انداز بے حد سادہ، لب و لہجہ نرم، مگر مدلل ہوتا۔ وہ نہ کبھی فتویٰ میں جلد بازی کرتے اور نہ قیاس کو دخل دیتے۔ گویا وہ ایک متحرک، خاموش، مگر عملی رہنما تھے۔

ان کی شخصیت کے نمایاں اوصاف:

گفتار میں شائستگی، کردار میں وقار

تنقید سے گریز، مگر حق گوئی پر ثابت قدمی

زہد و دیانت، اخلاص و بصیرت

عہدے سے بے نیاز، مگر ذمہ داریوں کے امین

شہرت سے دور، مگر خدمت میں آگے

کرگل کی وادی میں ایک چراغ بجھا، لیکن…

آج جب وہ ہم میں نہیں رہے، کرگل کی وادی ایک تابندہ چراغ سے محروم ہو گئی۔ لیکن وہ روشنی جو ان کے علم، تربیت، اداروں اور شاگردوں کے ذریعے پھیلی، وہ آنے والی نسلوں کو دین و اخلاص کی راہ دکھاتی رہے گی۔ ان کی بیماری طویل ضرور تھی، لیکن اس دوران بھی ان کے چہرے پر صبر، زبان پر شکر، اور دل میں سکون تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی اس اندوہناک سانحے پر مرحوم کے شاگردوں، اہل خانہ اور وابستگان کی خدمت میں دلی تعزیت پیش کرتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha