حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو ،مبارکپور (اعظم گڑھ)/ اسلام وہ پاک و پاکیزہ دین ہے جسے اللہ کی پسندیدگی کی سند حاصل ہے۔پیغمبر اسلام نے اپنی بعثت کی غرض و غایت یہ بیان فرمائی ہے کہ ’’میں اس لئے مبعوث کیا گیا ہوں کہ مکارم اخلاق کو مکمل کردوں‘‘۔انسان اس وقت تک اخلاق کی اعلیٰ منزلوں پر گامزن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ روحانی بیماریوں سے پاک و صاف نہ ہو۔اسلام نے جن روحانی بیماریوں کی نشان دہی کی ہے ان میں بہتان طرازی،الزام تراشی،کذب بیانی سر فہرست ہیں جن کو اسلام نے حرام اور گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔اور جھوٹوں پر اللہ لعنت کرتا ہے ‘‘(سورہ آل عمران آیت ۶۱)۔اسلام نے الزام لگانے والے کی سزا بھی بیان کی ہے۔قرآن مجید میں الزام کگانے والے کے لئے عذاب کا وعدہ کیا گیا ہے۔
کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا اسلام کی نظر میں نتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔حضرت علیؑ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔
ایسا ہی بڑا گناہ انڈیا ٹی وی چینل نے کیا ہے جس کی مذمت سوشل میڈیا پر بھی زور و شور سے کی جارہی ہے۔اصل میں انڈیا ٹی وی نیٹ ورک چینل نے ۲۷؍ جوئی کو اپنے ایک نشریہ میں عظیم روحانی اسلامی پیشوا آیۃ اللہ خامنہ ای کی شان میں انتہائی جھوٹ اور نازیبا تہمت لگائی ہے جسے ہم بیان نہیں کرسکتے۔حقیقت یہ بتائی جاتی ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی کے متعلق ایسا پروپیگنڈہ کیا تھا جسے انڈیا ٹی وی نے بھی بلا تحقیق کے اس فیک نیوز کو اپنے چینل پر نشر کردیا۔انڈیا کی زیادہ تر ’’گودی میڈیا ‘‘ ’’جھوٹی میڈیا ‘‘کے طور پر تو مشہور ہی ہے مگر اس نے شاید دولت و شہرت کی ہوس و لالچ میں صحافتی معیار کو تار تار کردیا اورجہالت و خباثت سے بھرے بد دماغ میں یہ تک نہیں سوجھی کہ وہ کس پر تہمت لگا رہا ہے ؟وہ آیت اللہ خامنہ ای جو ایران کے سپریم لیڈر بعد میں ہیں دنیا بھر کے شیعہ قوم کے مرجع تقلید و عظیم فقیہ و عالم با عمل و روحانی اسلامی پیشوا پہلے ہیں جن کی دنیا بھر میں شیعہ لوگ تقلید کرتے ہیں۔ہندوستانی اکثر صحافیوں کو شاید’’ مرجع تقلید‘‘ کس کو کہتے ہیں یہی معلوم نہیں ہوگا۔تو سنو اور شیعہ مذہب کے علاوہ کسی اور مذہب میں اس کے مذہبی پیشوا کے لئے ایسی شرائط مذکور ہوں تو ہمیں بھی بتانا :’’ضروری ہے کہ جس مجتہد کی تقلید کی جائے وہ مرد، بالغ، عاقل، شیعہ اثنا عشری، حلال زادہ، زندہ اور عادل ہو،اور عادل وہ شخص ہے جواپنے اوپر تمام واجب شدہ کاموں کو بجا لائے اورحرام شدہ کاموں کوترک کرے۔ عادل ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ بظاہر ایک اچھاشخص ہواور اس کے اہل محلہ یاہمسایوں یاہم نشینوں سے اس کے بارے میں دریافت کیاجائے تووہ اس کی اچھائی کی تصدیق کریں‘‘(توضیح المسائل)۔
الحمد للہ بلا شبہ آیت اللہ خامنہ ای ان تمام صفات کے مکمل مصداق اور حامل ہیں اس وجہ سے وہ مرجع تقلید بھی ہیں،ولی فقیہ بھی ہیں اور ولی امر مسلمین بھی ہیں۔ شیعہ لوگ ان کی اور آیت اللہ سیستانی مدظلہ کی تصویریں ’’مرجع تقلید ‘‘ کی حیثیت سے اپنے گھروں میں ،امامباڑوں میں،مجلسوں اور مذہبی پروگراموں میںعقیدت اور خیر و برکت کی غرض سے بھی لگاتے ہیں۔
مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے انڈیا ٹی وی کی طرف سے مرجع تقلید شیعیان جہان ،رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ العالی کی شان اقدس میں جو گستاخی کی گئی ہے اس کی پرزور مذمت کی جاتی ہے ۔ اس سے دنیا بھر کے شیعہ سمیت ہم ہندوستانی شیعوں کے قلوب کو بھی سخت صدمہ پہونچا ہے۔اس لئے انڈیا ٹی وی کو چاہئے کہ وہ امام خامنہ ای مدظلہ العالی اور ان کے عقیدت مندوں سے بالاعلان معافی مانگے۔اور حکومت ہندوستان کو چاہئے کہ انڈیا ٹی وی پر سخت قانونی کارروائی کرے جس نے نہ صرف ایران جیسے غیور و شجاع ملک کے سپریم لیڈر کی ہتک عزت کی ہےبلکہ دنیاکے عظیم و نامور سیاسی ملکی رہنما اور شیعہ قوم کے ۸۶سالہ بزرگ مرجع تقلید کی اہانت کاقابل ِتعزیر جرم کا ارتکاب کیا ہے۔آخر میں انڈیا ٹی وی اور بھارت کی ’’گودی میڈیا ‘‘ کے لئے ایک کہاوت بطور مشورہ عرض ہے’’ جن کے خود کے گھر شیشے کے ہوںوہ کسی کے گھر پتھر نہیں پھینکتے‘‘فقط ۔والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
عرضی گزار
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ
سربراہ مجمع علماءوواعظین پوروانچل،ہندوستان
۲۸؍جولائی۲۰۲۵ء









آپ کا تبصرہ