حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب اسرائیلی فوج کے ترجمان "آویخای ادرعی" نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے ۴۰ فیصد علاقے پر قبضہ حاصل کر لیا ہے، اور آنے والے دنوں میں فوجی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دباؤ اور حملے بدستور جاری رہیں گے۔
اس نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی فوجی کارروائی "گِدعون کی گاڑیاں" (Operation Gideon's Chariots) کے آغاز سے اب تک، اسرائیلی فوج اپنے ۱۰ ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس لا چکی ہے۔
اسرائیلی ٹی وی چینل "چینل ۱۴" نے جمعرات کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج آئندہ ہفتے غزہ شہر پر پہلے فضائی حملے اور پھر زمینی یلغار کا ارادہ رکھتی ہے، اور غزہ کے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنوب کی طرف نقل مکانی کریں۔
تاہم فلسطینی پناہ گزینوں نے اپنے علاقوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج ماضی میں بھی بارہا غزہ میں اعلان کردہ "محفوظ علاقوں" پر بمباری کر چکی ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری جاں بحق ہوئے۔
قابض اسرائیلی حکومت، جو دو سال سے جاری جنگ کے باوجود حماس کو شکست دینے میں ناکام رہی ہے، اب مکمل طور پر غزہ شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب، امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بعض وزراء اور سکیورٹی حکام خفیہ طور پر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو حماس کے ساتھ جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر مکمل قبضہ کیا گیا تو وہاں فوجی حکومت نافذ کرنے کی نوبت آ سکتی ہے، جو ایک سنگین قدم ہو گا۔
اخبار کے مطابق، موساد کے سربراہ اور اسرائیل کے وزیر خارجہ بھی غزہ پر حملے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں، جبکہ فوج کے سربراہ کو خدشہ ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر قبضہ کر لیا تو اس کے قانونی نتائج کے وہ خود ذمہ دار ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ