جمعہ 26 ستمبر 2025 - 12:48
اسرائیل کے ساتھ جنگ ایک تمدنی اور ہمہ گیر جنگ ہے، مزاحمت شکست نہ کھائی ہے نہ کھائے گی

حوزہ/ لبنان کی اعلیٰ اسلامی شیعہ کونسل کے نائب سربراہ، شیخ علی الخطیب نے شہر لبایا کے حسینیہ میں بلدیہ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان ایک ایسا معاشرہ ہے جو فرقوں اور مذاہب کی تنوع کے باوجود متحد ہے اور اس کا موقف اسرائیل جیسے درندہ صفت دشمن کے مقابلے میں ہمیشہ یکجہتی پر مبنی رہنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی اعلیٰ اسلامی شیعہ کونسل کے نائب سربراہ، شیخ علی الخطیب نے شہر لبایا کے حسینیہ میں بلدیہ کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان ایک ایسا معاشرہ ہے جو فرقوں اور مذاہب کی تنوع کے باوجود متحد ہے اور اس کا موقف اسرائیل جیسے درندہ صفت دشمن کے مقابلے میں ہمیشہ یکجہتی پر مبنی رہنا چاہیے۔

شیخ الخطیب نے کہا کہ مزاحمت کے جوانوں نے اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کیا، لبنان کو محفوظ بنایا اور اس کے مقاصد کو ناکام بنا دیا۔ دشمن یہ سمجھتا تھا کہ وہ لبنان کو شکست دے سکتا ہے، لیکن جب وہ شہر کفر کلا، میس الجبل اور کفر شوبا سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں مجاہدین کے سامنے آیا تو یہ حقیقت آشکار ہوگئی کہ وہ لبنان کی سرزمین پر ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ لبنان کے اندر بعض عناصر نے مزاحمت پر دباؤ ڈال کر اور اسے غیر مسلح کرنے کی کوشش کرکے دشمن کے اہداف پورے کرنے کی سعی کی، لیکن زمینی حقائق نے ثابت کر دیا کہ مزاحمت نہ فوجی طور پر شکست کھائی ہے اور نہ ہی نفسیاتی طور پر۔ اس کا عوامی حلقہ بدستور مضبوط ہے اور جب تک مزاحمت باقی ہے، لبنان کو شکست نہیں دی جا سکتی۔

شیخ الخطیب نے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا جو ایران اور مزاحمت کو عرب دنیا کے لیے خطرہ بنا کر پیش کرتے ہیں اور کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اصل خطرہ اسرائیل اور اس کے پشت پناہ ممالک ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ بعض لوگ امریکہ کی حمایت یا ڈپلومیسی پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن آج اسرائیل نے خود خلیج فارس اور دوحہ (جہاں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ واقع ہے) کو بھی نشانہ بنایا ہے، تو یہ حمایت کہاں گئی؟

انہوں نے کہا کہ دشمن کا مقصد عرب دنیا کو داخلی خانہ جنگیوں میں الجھانا اور اسے چھوٹے فرقہ وارانہ ممالک میں بانٹ دینا ہے، لیکن تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اصل تحفظ صرف ابنائے امت کے اتحاد اور باہمی تعاون سے ممکن ہے۔

لبنان کی اعلیٰ اسلامی شیعہ کونسل کے نائب سربراہ نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ محض زمین یا مفادات پر نہیں ہے، بلکہ یہ ایک تمدنی اور ہمہ گیر جنگ ہے جو فکر، ثقافت، اقدار، تاریخ اور خاندان کے دفاع پر مبنی ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے کیا جانے والا قتل عام، قحط اور بربادی دراصل مغربی تہذیب کی حقیقت کو آشکار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے اس لیے کامیابی حاصل کی کیونکہ اس نے اس جنگ کی اصل نوعیت کو سمجھا۔ یہ صرف مادی طاقت کے توازن پر مبنی فوجی ٹکراؤ نہیں بلکہ ارادے اور ثقافت کی جنگ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے دشمن کے منصوبے ناکام بنائے اور اسے سرزمین پر قبضہ کرنے سے روکا۔

شیخ الخطیب نے کہا کہ یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، بلکہ یہ ایک جاری تمدنی جنگ ہے جس میں صبر اور استقامت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ امید نئی نسل سے ہے جو مزاحمت اور کامیابی کی ثقافت میں پروان چڑھی ہے اور کل انہی کے ہاتھوں لبنان، فلسطین اور پوری امت کی عزت و وقار کا پرچم بلند ہوگا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha