۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سید حسن نصرالله

حوزہ/ حزب اللہ لبنان کے باوثوق ذرائع کے مطابق، غاصب اسرائیل کے خلاف جاری جنگ کی سید حسن نصر اللہ براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی پارلیمانی اور حزب اللہ کے رکن حسن فضل اللہ نے المیادین ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل السید حسن نصر اللہ، جنوبی لبنان اور غزہ کی پٹی میں غاصب اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعات کی تازہ ترین صورتحال کا براہ راست جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل دیگر کمانڈروں کے ساتھ مل کر غاصب صہیونیوں کے خلاف جنگی معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں اور میں نے شہداء کے اہل خانہ کو سید حسن نصر اللہ کا پیغام پہنچایا کہ تمام شہداء ان کے بیٹوں کی طرح انہیں عزیز ہیں۔

حسن فضل اللہ نے مزید کہا کہ سید حسن نصر اللہ جنگی حکمت عملیوں کی نگرانی کے باعث عوام سے خطاب نہیں کر پا رہے ہیں اور جب جنگی پالیسیوں کے تحت ان کے خطاب کی ضرورت محسوس ہوگی تو وہ خطاب کریں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی سرحدوں پر مزاحمتی فورسز غاصب صہیونی فوج کے ساتھ برسرپیکار ہیں اور اس جنگ میں بعض صہیونی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبنانی مزاحمتی تحریکوں کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اس نے ملک کے دفاع کیلئے کس راستے کا انتخاب کیا ہے۔

حسن فضل اللہ نے کہا کہ جنوبی لبنان نے مزاحمت کے نام سے پہچانے جانے والے اپنے بہادروں کو غاصب صہیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں بھیجا ہے۔ مجاہدین اور ان کے صابر و ہمت کے جذبے سے سر شار خاندان، ہمارے ملک کے دفاع کیلئے ہمہ وقت صف اول میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غاصب دشمن لبنان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، لیکن امریکہ نے نئی شکست اور ناکامیوں کے خوف سے اس کو حماقت سے باز رکھا۔ اس وقت ہمارے ملک کو نشانہ بنایا ہے اور دشمن ہماری تعاقب میں بیٹھا ہے، لیکن ساتھ ہی غاصب صہیونی یہ بھی جانتے ہیں کہ جنوبی محاذ پر مزاحمت پوری طرح سے جنگ کیلئے آمادہ ہے۔

حسن فضل اللہ نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور لبنانی قوم کے مفادات مزاحمت کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ غزہ میں غاصب صہیونی دشمن کو مقاصد کے حصول سے روکنا لبنان کے مفاد میں ہے۔ ہمیں غزہ کے دفاع اور اس علاقے میں دشمن کو مذموم اہداف کے حصول سے روکنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .