حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: روز اول سے عوام بنیادی حقوق کے حصول اور تحفظ کے لئے مسلسل کوشاں ہیں جن کی تحریک و تشکیل پاکستان کے وقت ریاست نے ضمانت فراہم کی تھی جو آج بھی دستور پاکستان میں موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا: 28 ستمبر 1999 ء کو ڈیرہ اسماعیل خان کے ممتاز قانون دان، سیاسی و سماجی شخصیت اور سیکرٹری جنرل خورشید انور ایڈووکیٹ نے اپنی دختر کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا جن کی 26 ویں برسی منائی گئی۔30 ستمبر 1988 ء کو عزاداروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ ان کی قربانی کے سبب یہ جدوجہدتیز تر ہوئی اور اس کے بعد اس سرزمین سے درجنوں شہداء کی قربانیوں کا ایک طویل سلسلہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: ملک میں مختلف حوالوں سے رول ادا کرنے، اتحاد و وحدت کے فورمز کے بانی ہونے اور بھرپور جدوجہد اور کاوشوں سے انکار ممکن نہیں جومشکلات کے باوجود جاری ہیں۔ بنیادی حقوق کا دفاع و تحفظ کرتے ہوئے جن شہداء نے اپنی جانوں کی عظیم قربانی پیش کی وہ کبھی رائیگاں نہیں جاسکتی ۔
انہوں نے کہا: اس وقت ملک جن گھمبیر اور نازک حالات سے دوچار ہے اور سیاسی و معاشی حوالے سے عوام اذیت ناک صورت حال کا شکار ہیں اس کے خاتمے کے لئے بھی ہم ملک کے ذمہ دار اور محب وطن ہونے کے ناطے فکر مند ہیں اور تقاضا کرتے ہیں کہ صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے ملک کو اس بھنور اور دلدل سے نکا لا جائے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے شہید خورشید انور ایڈووکیٹ اور شہدائے ڈیرہ اسماعیل خا ن کے خانوادوں سے دلی ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کی خصوصی دعا بھی کی۔









آپ کا تبصرہ