حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام و المسلمین علی زادہ موسوی نے کہا: ہماری بنگلہ دیش میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایران کے موقف کے حوالے سے عوام اور دانشوروں کا ردعمل بہت مثبت رہا۔ یہاں تک کہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں تقریباً 300 سیاسیات کے طلباء نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا اور ایران کی مزاحمت کو جاری رکھنے کی حمایت کی۔
انہوں نے عالم اسلام میں برصغیر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:برصغیر عالم اسلام کا آبادیاتی اور فکری مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہ خطہ عالم اسلام کے بڑے مفکرین کا مرکز ہے جن کا اسلامی فکر اور فقہ پر گہرا اثر ہے۔
بنگلہ دیش میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: برصغیر کی اہمیت بہت زیادہ ہونے کے باوجود عالمی پالیسی سازی میں اس خطے پر کم توجہ دی گئی ہے اور برصغیر پر ضروری توجہ کافی نہیں ہے حالانکہ اس خطے کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور بہت سے سیاسی اور سماجی مسائل میں ایران کے ساتھ متحرک رہے ہیں۔ مثال کے طور پر حالیہ 12 روزہ جاری جنگ میں پاکستانی عوام اور حکومت نے ہماری نمایاں حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا: اگر ہم اس خطے پر خاص توجہ نہ دیں گے تو یہ مسلم آبادی بتدریج اپنی حیثیت کھو سکتی ہے اور فاصلوں میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ اسی لیے ہمیں برصغیر پر زیادہ توجہ دینی چاہیے اور اسے اپنی پالیسیوں میں شامل کرنا چاہیے۔
حجت الاسلام علی زادہ موسوی نے عالم اسلام میں ایران کے مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں نے افغانستان،بنگلہ دیش اور سعودی عرب کے اپنے حالیہ دوروں میں اسلامی ممالک کے عوام اور حکام میں جمہوریہ اسلامی ایران کے بارے میں واضح تبدیلی کو مشاہدہ کیا۔ آج ایران کو عالم اسلام میں طاقت اور مزاحمت کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔
انہوں نے عالم اسلام میں بنگلہ دیش کے خاص مقام کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا: بنگلہ دیش ان ممالک میں سے ہے جو ایران کے ساتھ قریبی ثقافتی اور مذہبی تعلقات رکھتے ہیں۔ یہ ملک محرم کی مجالس عزا خاص طور پر یوم عاشورہ پر پرجوش جلوسوں کا اہتمام کرتا ہے جو اہل بیت (ع) کے لیے ان لوگوں کی محبت اور عقیدت کی عکاسی کرتا ہے۔
بنگلہ دیش میں نمائندہ ولی فقیہ نے بنگلہ دیش کی اقتصادی صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:180 ملین افراد کی صلاحیت والی آبادی کے ساتھ بنگلہ دیش اقتصادی طور پر ایران کے لیے بہت سے مواقع مہیا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اگر ہم مغربی بنگال کی آبادی کو بھی مدنظر رکھیں تو اس میں تقریباً 100 ملین افراد کا اضافہ ہوگا جو اس خطے کے بازار اور اقتصادی مواقع کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین علی زادہ موسوی نے میڈیا کی اہمیت اور ضرورت کی جنب اشارہ کرتے ہوئے کہا: میرے خیال میں اس میدان میں بہت زیادہ صلاحیتیں ہیں جن پر ہمیں توجہ دینی چاہیے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر ہم اس خطے میں حوزہ نیوز ایجنسی کا ایک شعبہ قائم کرنے کے لیے بھی مکمل آمادہ ہیں۔









آپ کا تبصرہ