حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک ہندوستان کے معروف مفکر، اہلِ قلم اور روزنامہ صداقت کے چیف ایڈیٹر مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری نے نئے سال ۲۰۲۶ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نیا سال محض کیلنڈر کا ورق پلٹنے کا نام نہیں، بلکہ یہ انسان کے لیے خود احتسابی، اصلاحِ حال اور مستقبل کی سمت متعین کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم امانت ہے، جو لمحہ گزر جائے وہ کبھی واپس نہیں آتا، اسی لیے اسلام میں وقت کی قدر، اس کے درست استعمال اور اس کے بارے میں جواب دہی کا تصور نہایت واضح اور سنجیدہ ہے۔ قرآنِ کریم سورۂ عصر میں وقت کی قسم کھا کر انسان کو خسارے سے متنبہ کرتا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ اگر وقت ایمان، عملِ صالح، حق کی تلقین اور صبر کے ساتھ نہ گزارا جائے تو انجام کار گھاٹا ہی ہوتا ہے۔
مولانا کرامت حسین جعفری نے کہا کہ نیا سال دراصل محاسبۂ نفس کا سنہرا موقع ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے ارشاد «الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ» کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقیقی عقل مندی خود احتسابی اور آخرت کی تیاری میں ہے، نہ کہ وقتی شور و ہنگامے میں۔ نئے سال کا آغاز انسان کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ گزشتہ برس اس نے اپنے رب سے تعلق، عبادات، اخلاق، والدین کے حقوق، اہلِ خانہ کی ذمہ داریوں اور معاشرتی فرائض کو کس حد تک نبھایا۔
انہوں نے حضرت علیؑ کے فرمان «مَنْ اسْتَوَى يَوْمَاهُ فَهُوَ مَغْبُونٌ» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کا ہر آنے والا دن اس کے پچھلے دن سے بہتر ہونا چاہیے۔ نیا سال دراصل علم میں اضافے، کردار کی پاکیزگی اور اخلاقی بلندی کا عہد کرنے کا نام ہے، تاکہ دل کو حسد، کینہ، نفرت اور مایوسی جیسے منفی جذبات سے پاک کیا جا سکے۔
مولانا کرامت حسین جعفری نے مزید کہا کہ نیا سال امید اور رجوع الی اللہ کا پیغام بھی دیتا ہے۔ قرآنِ کریم کا فرمان ﴿لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ﴾ اس بات کی ضمانت ہے کہ اگر ماضی میں لغزشیں ہوئی ہوں تو توبہ اور اصلاح کا دروازہ ہر نئے دن کے ساتھ کھلا رہتا ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ انسان سچے دل سے پلٹنے اور خود کو بدلنے کا عزم کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نیا سال نہ ماضی پر نوحہ ہے، نہ مستقبل کی بے جا فکروں کا بوجھ، اور نہ ہی جشن کے نام پر غفلت کا شور؛ بلکہ یہ حال کو سنوارنے، خود کو سنبھالنے اور درست سمت میں قدم بڑھانے کا موقع ہے۔ اگر آج درست ہو جائے تو آنے والا کل خود بخود روشن ہو جاتا ہے۔
اپنے پیغام کے اختتام پر مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری نے کہا کہ نئے سال کا استقبال شور و نمود کے بجائے دعا کی خاموش تاثیر، فکر کی سنجیدگی اور عمل کی سچائی کے ساتھ کیا جانا چاہیے، کیونکہ یہی طرزِ عمل زندگی کو حقیقی معنویت، سمت اور مقصد عطا کرتا ہے۔









آپ کا تبصرہ