حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کے داخلی و خارجی معاملات ہمیں خود طے کرنے ہوں گے۔پاکستان ایک خودمختار اور ایٹمی ریاست ہے۔مختلف ممالک سے ہمارے تعلقات کسی کی پسند و ناپسند کے کے تابع نہیں ہونے چاہیے۔اعلی سطح فیصلے ملک و قوم کے مفادات کو مقدم رکھ کر کیے جاتے ہیں۔دوسروں کی ڈکٹیشن قبول کرتے ہوئے مخلص دوست ممالک کو ناراض کرنا ملکی و قومی سلامتی کے لیے کوئی اچھا شگون ثابت نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا ہماری ذرا سی بے اعتنائی ہمیں ان دوست ممالک سے دور کر سکتی ہے جنہوں نے کشمیر کے معاملے میں عالمی فورمز پر ہماری کھل کر حمایت کی ہے۔ محمد بن سلمان اور محمد بن زید کے دباؤ پر خارجہ پالیسی کی تبدیلی اس حقیقت کی عکاس ہے کہ نئے پاکستان میں بھی ریاست کا طرز عمل وہی ماضی کی حکومتوں کی طرح غلامانہ ہے۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہاکہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی کبھی حمایت نہیں کی اور پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو ترجیح دی۔ملک دشمن عالمی طاقتوں اور عرب حکمرانوں نے مادر وطن میں دہشت گرد تنظیموں کو ہر طرح کی سپورٹ فراہم کی تاکہ ملک عدم استحکام کا شکار رہے۔یہ طاقتیں خودمختار اور مستحکم پاکستان نہیں دیکھنا چاہتیں۔
انہوں نے کہا کہ کوالمپور سمٹ میں پاکستان کی عدم شمولیت کے اعلان نے خود مختار خارجہ پالیسی کا خواب چکنا چور کر دیا ہے۔مسلم ممالک کے سربراہی اجلاس میں دنیا کے بڑے رہنما شریک ہو رہے ہیں لیکن سعودی عرب کے دباؤ پر پاکستان کے شرکت سے انکارنے پوری قوم کو چونکا کے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس عمل سے ہماری ساکھ پوری دنیا میں سخت متاثر ہو گی۔