حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی تجزیہ کار حسن ہانی زاده نے شھر اہواز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: شدت پسند ھندووں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام اور موجودہ حکومت کے ہاتھوں شہری ڈھانچے میں تبدیلی ایک انڈین صھیونی اور امریکن سیاست ہے کہ جسے شدت پسند ھندو، مسلمانوں کا قتل عام اور انہیں بے گھر کر کے دوسرے ھندووں کے لئے محفوظ و پرسکون علاقہ بنانا چاہتے ہیں ۔
بین الاقوامی تجزیہ کار نے کہا: ھندوستان اپنی پوری تاریخ میں مختلف مذاھب کا مرکز رہا ہے ، تمام مذاھب کے ماننے والے اس ملک میں آزادی کے ساتھ اپنی عبادتیں انجام دیتے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ صلح آمیز زندگی بسر کرتے آئے ہیں ، مگر اسرائیل کے وزیر اعظم اور امریکی صدر جمھوریہ کا حالیہ سفرھندوستان اس بات کا سبب بنا کہ حکومت، مسلمانوں پر اپنے دباو میں مزید اضافہ کردے ۔
هانی زاده نے کہا کہ : صھیونیوں، امریکن اور شدت پسند ھندوں کا نظریہ یہ ہے کہ ھندوستان میں مسلمانوں کے اثرات دن بہ دن بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے اثرات کے پیش نظر مسلمان اکثریت میں ہوں گے لہذا ہم اس ملک میں تشدد آمیز سیاست اور مسلمانوں کے نکالے جانے و ان کی شہریت ختم کئے جانے کے شاھد ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: ھندوستانی حکومت کی سیاست عالمی میعاروں اور قوانین خصوصا اقوام متحدہ کے منشور ماده نمبر ۱۵ کہ جو تمام ممالک اور دنیا میں مذھبی آزادی دیتا ہے، کے خلاف ہے ، ھندوستان براہ راست فرقہ وارانہ فساد اور مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہے جبکہ عرب اور اسلامی ممالک خاموش ہیں ۔
اس عالمی تجزیہ کار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ھندوستانی مسلمانوں اور فلسطینیوں کے قتل عام پر عرب ممالک کی خاموشی کا سبب امریکا اور غاصب صھیونیت ہیں کہا: اسلامی معاشرہ اور عرب دنیا اختلافات و تفرقہ کا شکار ہے انہوں نے خود اعتمادی کھو دی ہے ۔