۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حوزہ علمیہ کردستان

حوزہ/ایران کے صوبہ کردستان کے حوزہ علمیہ نےبھارت کے شدت پسند ہندووں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام پر شدید مذمت کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں شدت پسند ہندوؤں اور ملک کی پولیس کے ہاتھوں نھتھے مسلمانوں کے قتل عام سے متاثر ہوکر ایران کے صوبہ کردستان کے حوزہ علمیہ نےاس بشریت دشمن جرم کے خلاف ایک شدید مذمتی بیان صادر کیا ہے۔

حوزہ علمیہ کردستان کےاس  مذمتی بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ:

حالیہ دنوں میں بے گناہ انسانیت بھارت کے شدت پسند ہندووں کےغیض و غضب کی آگ میں جھلس گئی اس قتل عام اور آتش زنی میں متعدد مسجدوں کو آگ کے شعلوں کے حوالہ کردیا گیا,سیکڑوں گھر اور دکانیں راکھ میں تبدیل کردیے گئے۔ ان میں سے بہت سارے جان کی قربانی دینے والے افراد لاٹھی ڈنڈے پتھر ڈھیلے کی شدید چوٹ سے تڑپ تڑپ کر اس امید میں جاں بحق ہوگئے کہ شاید تماشا دیکھنے والی پولیس کوئی مدد کرے گی۔
ہندوستان کی راجداھانی نئی دہلی میں رونما ہونے والے یہ حالیہ جرائم,شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نہایت پرامن مظاہرے کی مخالفت میں شروع کیے گئے ہیں شدت پسند تنظیم اور اس کی شدت پسند شاخوں کے خونخوار افراد نے پر امن اعتراض کرنے والوں کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ اپنے اس قانونی حق سے دستبردار نہیں ہوے تو یہ شدت پسند افراد خود میدان میں آکر ان کا فیصلہ کر دیں گے۔ اور وہی کردیا، نئے شہریت ترمیمی قانون کے مخالف اعتراض کرنے والے افراد ہندوستانی حکومت کے امن وامان کے ذمہ دار ادارے پولیس کی بے توجہی اور بےحسی کی وجہ سے نئے قانون کے حامیوں کے ہاتھوں وحشی پن اور درندگی کا شکار ہوے ہیں
بھارت میں دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون کے (جس میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر ادیان و مذاہب کے غیر بھارتی کو شہریت دینے کا قانون تصویب کیا گیا ہے) تصویب کے بعد آج تک ایک دن بھی اس ملک کے مسلمان خاموشی سے نہیں بیٹھے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو بخوبی معلوم ہے کہ اس قانون کا دوسرا قدم مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد سےمہاجر ہونے کے بہانے سے شہریت سلب کر نا ہے اور اس طریقہ سے مسلمانوں کے حوالہ سے دہرا رویہ اختیار کر کے ان کو غیر ملکی ثابت کرنا ہے۔
جو لوگ ہندوستان کے حالات کی رسد کررہے ہیں ان کے لیے بخوبی واضح ہے کہ بھارت کے دائیں محاذ نے اپنے اسلام ستیزی پروجکٹ کی بنیاد پر اگست 2019 میں جموں اور کشمیر کی خود مختاری کو کالعدم کرنے کے ذریعہ اپنے مشن کا آغاز کیا اور پھر بابری مسجد کا فیصلہ نیز صوبہ أسام کے مسلمانوں کی شہریت سلب کرلی اور أخر کار شہریت ترمیم  بل کو قانونی حیثیت دیدی۔ ایسی صورت میں تو مسلمانوں  نے اس قانون کے خلاف آواز اٹھا کر اپنے حق اعتراض کا استعمال کرتے ہوے پرامن احتجاج کے ذریعہ صحیح قدم اٹھایا۔
صوبہ کردستان کے شیعہ اور سنی طلاب حوزہ علمیہ، بھارت کی حکومت کی طرف سے اس قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوے حکومت ہند سے تقاضا کرتے ہیں کہ اپنے قانونی اور انسانی فرائض پر عمل کرتے ہوے اس ملک کی اقلیت مسلمانوں کی جان مال,عزت اور آبرو کی حفاظت کے لیے پابند عہد رہے۔ اور اس ناامنی ایجاد کرنے والے عوامل پر تجدید نظر کرتے ہوے اسلام سے ڈرانے والی غلط سیاست کو نابود کرے۔
أخر میں ہم بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندوستان کے بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام پر اپنی معنی خیز خاموشی کو ختم کریں۔
                           

                              حوزہ علمیہ کردستان

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .