حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر میں یکم مارچ 2020ء سے لیکر 22 مارچ 2020ء تک 2 ہزار افراد عمرہ کرنے سے رہ گئے ہیں جبکہ ماہ صیام کے دوران عمر پر جانے کی خواہش رکھنے والے افراد اب کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں حج و عمرہ کمپنیز کا کہنا ہے کہ 200 کمپنیا ں بند ہونے کی دہلیز پر ہیں جسکی وجہ سے 2 ہزار سے زائد لوگوں کا روزگار بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں وبائی بیماری کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے جسکی وجہ سے سعودی عرب کے شہریوں کے علاوہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو بھی زائرین کے لئے بند کردیا گیا ہے۔
سعودی عرب حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کی وجہ سے پوری دنیا میں عمرہ کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو نہ صرف مایوسی ہوئی ہے بلکہ لوگوں کو عمرہ کی زیارت پر لینے والی کمپنیوں کو زبردست مالی نقصانات اٹھانے پڑے ہیں جبکہ پابندی کی وجہ سے جموں و کشمیر میں بھی 2 ہزار افراد 22 دنوں کے اندر عمرہ کرنے سے رہ گئے ہیں جس کا براہ راست اثر جموں و کشمیر میں حج و عمرہ کرنے والے کمپنیوں کو بھی اٹھانا پڑا ہے اور یہ کمپنیاں بند ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئی ہیں۔
آل جموں و کشمیر ایسوسی ایشن آف حج و عمرہ کمپنیز کے صدر فیروز احمد کا کہنا ہے کہ حج و عمرہ کرانے والی کمپنیوں کو زبردست مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
فیروز احمد نے بتایا کہ یکم مارچ سے 22 مارچ 2020ء تک 2 ہزار سے زائد افراد نے عمرہ پر جانا منسوخ کردیا کیونکہ سعودی عرب نے دونوں مقامات مکہ مکرمہ اور مینہ منور ہ کو تمام زائرین کیلئے فی الحال بند کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب صرف عمرہ پر جانے والے لوگ ہی زیارت پر نہیں جاسکتے بلکہ ماہ صیام کے دوران بھی لوگوں کا سفر بھی ناممکن لگ رہا ہے اور اگر صورتحال ایسی رہی تو حج کرنا بھی ناممکن لگ رہا ہے۔
فیروز احمد نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت اور دیگر ماہرین نے علان کیا ہے کہ کورونا وائرس 15 اپریل 2020ء کے بعد قہر پیدا کرسکتا ہے اور ایسی صورتحال میں لوگوں کا حج پر جانا بھی ناممکن لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کوئی ٹھوس چیز فروخت نہیں کرتے لیکن اس کے باوجود بھی ایک concept فروخت کرنے کیلئے کئی تیاریاں کرنی پڑتی ہیں اور اس Concept کو فروخت کرنے کیلئے تیاریوں پر لاکھوں روپے صرف کرنے پڑتے ہیں۔
فیروز احمد نے کہا کہ صورتحال جلد ٹھیک نہیں ہوئی تو جموں و کشمیر میں قائم 200 حج و عمرہ کمپنیز بند ہونے کی دہلیز پر پہنچ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگست 2019ء کی وجہ سے ہمارا کام 6 ماہ بند رہا، پھر سردیوں کی وجہ سے کاروبار ٹھپ پڑا تھا اور اب جب صورتحال پھر سے بہتر ہورہی تھی تو کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم شدید نقصانات سے دو چار ہورہے ہیں۔