پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نور مائکروفلم دہلی
کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی
حوزہ نیوز ایجنسی | آیۃ اللہ نجم الحسن صاحب سنہ 1279 ھ میں امروہہ کی سرزمین پر پیدا ہوئے،آپ کے والد مولانا اکبر حسین صاحب عبرت ؔ امروہوی اور والدہ پھندیڑی سادات کے ایک نہایت متقی و پرہیزگار گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔
آپ کو نجم الملت، شمس العلماء اور حکیم العلماء کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔
ابتدائی تعلیم امروہہ میں حاصل کی اور پھر لکھنؤ کے لئے عازم سفر ہوئے۔ آپ نے تفسیر، فقہ، اصول اورادب میں مہارت حاصل کی۔
آیۃ اللہ نجم الحسن صاحب جید عالم ہونے کے ساتھ ساتھ عربی کے بہترین شاعر بھی تھے اور آپ عربی اشعار کے جلسوں میں شرکت کیا کرتے تھے۔
آپ کے اساتذہ میں مفتی سید محمد عباس شوستری، مولانا ابوالحسن ابن علی شاہ، علامہ ابوالحسن ابن بندہ حسین کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔
آپ کے شاگردوں میں مفتی احمد علی صاحب، مفتی محمدعلی صاحب، آیۃ اللہ علی نقی نقن صاحب، حافظ کفایت حسین صاحب، مولانا فرمان علی صاحب (مفسر قرآن)، مولانا عدیل اختر صاحب، مولانا محمد ہارون صاحب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
آپ کو عراق کے علماء سے اجازہ اجتہاد حاصل تھے جن میں سے آیۃ اللہ سید محمد کاظم طباطبائی ، آیۃ اللہ کاشف الغطاء اور آیۃ اللہ اسماعیل صدر کے اجازات قابل ذکر ہیں۔
آیۃ اللہ نجم الحسن صاحب نے علمائے کرام کو اجازے بھی دیئے جن میں سے آیۃ اللہ علی نقی نقن صاحب، آیۃ اللہ شیخ مظفر علی خان صاحب، آیۃ اللہ سید محمد صادق آل بحرالعلوم کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔
آپ کے استاد و خسرمحترم مفتی محمد عباس صاحب شوستری صاحب قبلہ نے آپ کی استعداد اور صلاحیت کے پیش نظر آپ کو جامعہ ناظمیہ لکھنؤ کا پرنسپل قرار دیا۔
آپ نے سنہ 1338ھ میں والیِ محمودآباد کی مدد سے مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کی بنیاد رکھی۔
آپ کی توضیح المسائل، شریعت الاسلام کے نام سے اردو زبان میں شائع ہوئی۔
آپ نے 17/صفر 1357ھ میں داعی اجل کو لبیک کہا، بجلی کی رفتار سے آپ کے انتقال کی خبر عام ہوگئی، لوگوں کا جم غفیر آپ کی تشییع جنازہ میں شریک ہوا، گومتی ندی میں غسل دیا گیا اور جامعہ ناظمیہ میں سپرد خاک کیا گیا۔
حوالہ : نجوم الھدایہ (تذکرہ علماء ہند جلد ۲)