حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی دربار سے وابستہ میں سینئر علما کی تنظیم نے عرب دنیا کی معروف سیاسی و مذہبی جماعت "اخوان المسلمین" کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی علماء کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر میں 1928 میں تشکیل پانے والی جماعت " اخوان المسلمین" ایک دہشت گرد گروہ ہے جس کی رکنیت اور حمایت جائز نہيں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اخوان المسلمین کے اہداف و مقاصد، دین اسلام اور ہمارے عقائد کے منافی ہیں۔
سعودی علما کی تنظیم کے بیان میں اخوان المسلمین کو ایک ایسا گروہ قرار دیا گیا ہے جو اسلام کے لبادے میں اختلافات اور دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور اس کا اصل مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے۔
اس سے قبل مصر کی علما کونسل نے بھی ایک بیان میں اخوان المسلمین کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتے ہوئے اس تنظیم کے اثاثوں کو ضبط کرنے کی درخواست کی تھی۔
ترکی کی خبررساں ایجنسی اناتولی کے مطابق اخوان المسلمین کے ترجمان طلعت فہمی نے اپنے ایک بیان میں سعودی علما کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری تنظیم ہر قسم کی افراط و تفریط سے دور ہے اور تشدد اور دہشت گردی پر یقین نہيں رکھتی۔
اخوان المسلمین کی حمایت اور مخالفت کو لے کر ترکی اور سعودی عرب کے درمیان شدید اختلاف ہے، جس کا اظہار ریاض اور انقرہ کے روّیوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
سعودی عرب نے ایسی حالت میں اخوان المسلمین کو نشانہ بنایا ہے کہ تحقیقات اور مغربی ملکوں کی رپورٹوں کی بنیاد پر سعودی عرب گذشتہ دو عشروں کے دوران مختلف ملکوں میں وہابیت و تکفیریت کی ترویج و حمایت کرتا رہا ہے جس کی بنا پر اسلامی معاشروں میں انتہا پسندی کو خوب فروغ حاصل ہوا ہے۔