۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
News ID: 365876
18 فروری 2021 - 09:01
تقویم

حوزہ/تقویم حوزہ: ۶رجب المرجب ۱۴۴۲؛شیعہ اور اہل سنت علماء  لیلة الرغائب کی روایت کی صحت قبول نہیں کرتے جبکہ بعض اہلسنت علماء اس کے موضوع اور جعلی ہونے کے قائل ہیں، صرف اسے امیدِ ثواب کی نیت سے انجام دے سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
 تقویم حوزہ:
آج:
عیسوی: Thursday - 18 February 2021
قمری: الخميس، 6 رجب 1442
جمعرات=پنجشنبہ ۶رجب 1442 ۱۸فروری ۲۰۲۱

آج کا دن منسوب ہے:
حضرت حسن بن علي العسكري عليهما السّلام

 آج کے اذکار:
  - لا اِلهَ اِلّا اللهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبین (100 مرتبه)
- یا غفور یا رحیم (1000 مرتبه)
- یا رزاق (308 مرتبه) وسعت رزق کے لیے

 اہم واقعات:
_ _ _ _ _ _ _ 

 درپیش مناسبتیں:
 ▪️4 روز تا ولادت امام جواد و حضرت علی اصغر علیهما اسلام
▪️7 روز تا ولادت امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام
▪️9 روز تا وفات حضرت زینب سلام الله علیها
▪️19 روز تا شهادت امام موسی کاظم علیه السلام
▪️20 روز تا وفات حضرت ابوطالب علیه السلام
_ _ _ _ _ _ _ 

لیلة الرغائب

حدیث کا اعتبار
لیلتہ الرغائب کی حدیث سید ابن طاؤس کی کتاب اقبال الاعمال سے پہلے منقول نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے اس حدیث کی سند ذکر نہیں کی ہے ۔ سید محمد مشکوة معتقد ہیں کہ یہ حدیث ان احادیث میں سے ہے جو سید ابن طاؤس کے ذریعے اہل سنت کی کتب سے شیعہ کتب میں آئی ہے۔ آیت الله فاضل لنکرانی وہ شیعہ مرجع تقلید ہیں جو اس نماز کے استحباب کو قبول نہیں کرتے ہیں صرف اسے امیدِ ثواب کی نیت سے انجام دے سکتے ہیں۔

اہل سنت کی کتب میں اس حدیث کے جعلی اور ساختگی ہونے کا بیان مذکور ہے ۔ ابن جوزی نے الموضوعات میں اس حدیث کے جعلی ہونے کو بیان کیا۔ محی الدین نووی نیز شرح صحیح مسلم میں اس رات کی نماز کو ایک زشت بدعت سمجھتا ہے ۔اسکے بقول علما نے اس کے رد میں نفیس کتاب لکھی ہیں ۔

 لیلة الرغائب کیا ہے؟
لیلۃ الرَّغائِب شبِ رغبت کے معنا میں ہے اور ماه رجب کی پہلی جمعہ کی شب کو کہتے ہیں۔ روایت کی بنا پر اس رات فرشتے انسانوں کیلئے رحمت الہی لے کر زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت علماء اس روایت کی صحت قبول نہیں کرتے جبکہ بعض اہلسنت علماء اس کے موضوع اور جعلی ہونے کے قائل ہیں۔

 لیلتہ الرغائب کی فضیلت
واضح رہے کہ لیلتہ الرغائب کیلئے رسول اکرمؐ سے بے شمار فضیلت کے ساتھ ایک عمل وارد ہوا ہے جس کو ابن طاؤوسؒ  نے اقبال میں نقل کیا ہے۔
شیخ طوسیؒ اپنے اسناد سے نبیِ  کریمؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا:
لٙا تٙغْفِلُوْا عٙنْ اٙوّٙلِ لٙیْلٙةِ الْجُمُعٙةِ
یعنی(ماہِ رجب کی)پہلی شب جمعہ سے غافل نہ ہو۔
یہ وہ رات ہے جس کو ملائکہ لیلتہ الرغائب یعنی رغبت و شوق والی رات کہتے ہیں۔
اِس رات کی فضیلت میں سے یہ ہے کہ اِسکی وجہ سے بیشمار گناہ بخشے جائیں گے اور جو شخص اِس شب کی مخصوص نماز کو پڑھے جب اُسکی قبر کی پہلی رات آئے گی تو خدا اُس نماز کا ثواب اُسکی قبر میں بھیجے گا خوبصورت شکل میں فصیح زبان کے ساتھ وہ اُس سے کہے گی: اے میرے دوست تجھ کو بشارت ہو کہ نجات پا گیا ہر سختی اور مصیبت سے۔ وہ پوچھے گا کہ تو کون ہے؟خدا کی قسم میں نے تجھ سے بہتر چہرہ نہیں دیکھا اور تجھ سے زیادہ میٹھا کلام نہیں سنا تجھ سے اچھی خوشبو نہیں سونگھی،تو وہ جواب دے گی کہ میں تمہاری وہ نماز ہوں جو فلاں رات فلاں مہینہ اور فلاں سال میں بجا لایا تھا میں آج تمہارے پاس آئی ہوں تاکہ تمہارا حق ادا کروں اور تمہاری مونس تنہائی بنوں اور تمہاری وحشت کو دور کروں اور جب صور پھونکا جائے گا تو میں تم پر سایہ کروں گی قیامت میں خوشا بحال کہ تم سے نیکی معدوم نہیں ہوئی۔

لیلة الرغائب کے اعمال
اِس کے اعمال کی کیفیت یہ ہے کہ ماہِ رجب کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھے اور جب شبِ جمعہ ہو جائے تو نمازِ مغرب و عشاء کے درمیان بارہ{12} رکعت نماز ادا کرے ہر دو رکعت پر سلام پڑھے،ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ انا انزلناہ اور بارہ{12} مرتبہ سورہاخلاصقل ھواللہ پڑھے۔
نماز سے فارغ ہونے کے بعد ستر{70} مرتبہ اِسطرح صلوات پڑھے۔

اَللّٰھُمَّ صل ِّ عَلیٰ مُحَمَّدِ(نِ)النَّبِیِّ الاُمِّیِ وَ عَلیٰ اٰلِہٖ۔
خدایا!رحمت نازل فرما نبی اُمی حضرتؐ پر اور اُن کی آلؑ پر۔
 پھر سجدے میں جائیں اور ستر{70} مرتبہ کہیں:
سُبُوْحٌ قُدُّوسٌ رٙبُّ الْمٙلٙآ ئِکٙةِ وٙالرُّوْحِ۔
فرشتوں اور روح کا رب،بے عیب،پاک تر ہے۔

پھر سجدے سے سر اٹھائیں اور ستر{70}مرتبہ کہیں:
رَبّ ِ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ اَنَّكَ اَنْتَ الْعَلُِّي اْلاَ عْظَمُ۔
پالنے والے بخش دے،رحم فرما اور درگزر کر اُن گناہوں سے جن کو تو جانتا ہے،بے شک تو بلند،بزرگ تر ہے۔

پھر سجدے میں جائیں اور ستر{70} مرتبہ کہیں:

سُبُوْحٌ قُدُّوسٌ رٙبُّ الْمٙلٙآ ئِکٙةِ وٙالرُّوْحِ۔
فرشتوں اور روح کا رب،بے عیب،پاک تر ہے۔

پھر اپنی حاجات طلب کریں کہ 
{اِن شاء الله} پوری ہوں گی۔
التماس دعا
          
 عمل براۓ حاجات 

شب جمعہ ٣٠٠ مرتبہ اول و آخر درود کیساتھ یہ دعا پڑھیں یہ عمل مجربات میں سے ہے 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ یٰا مُقَدِّرُ قَدِّرْ یٰا مُدَبِّرُ دَبِّرْ یٰا مُسَبِّبُ سَبِّبْ یٰا مُسَهِّلُ سَهِّلْ بِرَحْمَتِکَ یٰا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ (منبع: منتخب الختوم /۹۰)۔

حدیث کساء

عَنْ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ عَلَیْھَا اَلسَّلَامُ بِنْتِ رَسُولِ الله قالَ سَمِعْتُ فاطِمَةَ أَنَّھا قالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ أَبِی رَسُولُ اللهِ فِی بَعْضِ الْاََیَّامِ فَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَافاطِمَةُ فَقُلْتُ عَلَیْکَ اَلسَّلَامُ۔ اقالَ إِنِّی أَجِدُ فِی بَدَنِی ضَعْفاً۔ فَقُلْتُ لَہُ أُعِیذُکَ بِاللهِ یَا أَبَتاھُ مِنَ الضَّعْفِ۔ فَقالَ یَا فاطِمَةُ ایتِینِی بِالْکِساءِ الْیَمانِی فَغَطَّینِی بِہ ِفَأَتَیْتُہُ بِالْکِساءِ الْیَمانِی فَغَطَّیْتُہُ بِہِ وَصِرْتُ أَنْظُرُ إِلَیْہِ وَإِذا وَجْھُہُ یَتَلَأْلَأُکَأَنَّہُ الْبَدْرُ فِی لَیْلَةِ تَمامِہِ وَکَمالِہِ فَمَا کانَتْ إِلاَّساعَةً وَإِذا بِوَلَدِیَ الْحَسَنِ  قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا أُمَّاھُ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَاقُرَّةَ عَیْنِی  و َثَمَرَةَ فُؤَادِی۔ فَقَالَ یَا أُمَّاھُ إِنَّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھا رائِحَةُ جَدِّی رَسُولِ الله فَقُلْتُ نَعَمْ إِنَّ جَدَّکَ تَحْتَ الْکِساءِ فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ نَحْوَ الْکِساءِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ  یَا جَدَّاھُ یَا رَسُولَ اللهِ أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَدْخُلَ مَعَکَ تَحْتَ الْکِساءِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا صاحِبَ حَوْضِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ مَعَہُ تَحْتَ الْکِساءِ فَمَا کانَتْ إِلاَّ ساعَةً وَإِذا بِوَلَدِیَ الْحُسَیْنِ قَدْ أَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا أُمَّاھُ۔فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا قُرَّةَ عَیْنِی وَثَمَرَةَ فُؤَادِی۔ فَقَالَ لِی یَا أُمَّاھُ إِنَّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھا رائِحَةُ جَدِّی رَسُولِ اللهُ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ إِنَّ جَدَّکَ وَأَخاکَ تَحْتَ الْکِساءِ۔ فَدَنَا الْحُسَیْنُ نَحْوَ الْکِساءِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاھُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنِ اخْتارَھُ اللهُ أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُما تَحْتَ الْکِساءِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَاوَلَدِی وَیَا شافِعَ أُمَّتِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ۔فَدَخَلَ مَعَھُما تَحْتَ الْکِساءِ فَأَ قْبَلَ عِنْدَ ذلِکَ أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طالِبٍ وَ قالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَابِنْتَ رَسُولِ اللهِ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا أَبَاالْحَسَنِ وَیَاأَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔فَقالَ یَا فاطِمَةُ إِنِّی أَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَةً طَیِّبَةً کَأَنَّھا رائِحَةُ أَخِی وَابْنِ عَمِّی رَسُولِ الله۔فَقُلْتُ نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَیْکَ تَحْتَ الْکِساءِ فَأَقْبَلَ عَلِیٌّ نَحْوَ الْکِساءِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللهِ أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِساءِ قالَ لَہُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا أَخِی ویَا وَصِیِّی وَخَلِیفَتِی وَصاحِبَ لِوَائِی قَدْ أَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ عَلِیٌّ تَحْتَ  الْکِساءِ ثُمَّ أَتَیْتُ نَحْوَ الْکِساءِ وَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَتاھُ یَارَسُولَ اللهِ أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِساءِ قالَ! وَعَلَیْکِ اَلسَّلَامُ یَابِنْتِی وَیَا بِضْعَتِی قَدْ أَذِنْتُ لَکِ فَدَخَلْتُ تَحْتَ الْکِساءِ فَلَمَّا اکْتَمَلْنا جَمِیعاً تَحْتَ الْکِساءِ أَخَذَ أَبِی رَسُولُ الله بِطَرَفَی  الْکِساءِ وَأَوْمَأَ بِیَدِھِ الْیُمْنَی إِلَی السَّماءِ وَقالَ اَللّٰھُمَّ إِنَّ ھَؤُلاءِ أَھْلُ بَیْتِی وَخاصَّتِی وَحامَّتِی لَحْمُھُمْ لَحْمِی وَدَمُھُمْ دَمِی یُؤْلِمُنِی مَا یُؤْلِمُھُمْ وَیَحْزُنُنِی مَا یَحْزُنُھُمْ أَنَاحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَھُمْ  وَسِلْمٌ لِمَنْ سالَمَھُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداھُمْ وَمُحِبٌّ لِمَنْ أَحَبَّھُمْ إِنَّھُمْ مِنِّی وَأَنَا مِنْھُمْ فَاجْعَلْ صَلَواتِکَ وَبَرَکاتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَغُفْرانَکَ وَرِضْوانَکَ عَلَیَّ وَعَلَیْھِمْ وَأَذْھِبْ عَنْھُمُ  الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْھِیراً۔ فَقالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ یَا مَلائِکَتِی وَیَا سُکَّانَ سَمٰوَاتِی إِنَّی مَا  خَلَقْتُ سَماءً مَبْنِیَّةً وَلاَ أَرْضاً مَدْحِیَّةً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ شَمْساً مُضِییَةً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إِلاَّ فِی مَحَبَّةِ ھَؤلاءِ الْخَمْسَةِ الَّذِینَ ھُمْ تَحْتَ الْکِساءِ فَقالَ الْاَمِینُ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْکِساءِ فَقالَ عَزَّ وَجَلَّ ھُمْ أَھْلُ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَةِ ھُمْ فاطِمَةُ وَأَبُوھاوَبَعْلُھاوَبَنُوھا۔فَقالَ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ أَتَأْذَنُ لِی أَنْ أَھْبِطَ إِلَی الْاَرْضِ لاِکُونَ مَعَھُمْ سادِساً فَقالَ قَدْ أَذِنْتُ لَکَ۔ فَھَبَطَ الْاَمِینُ جَبْرائِیلُ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللهِ الْعَلِیُّ الْاَعْلی یُقْرِئُکَ السَّلامَ وَیَخُصُّکَ بِالتَّحِیَّةِ وَالْاِکْرامِ وَیَقُولُ لَکَ وَعِزَّتِی وَجَلالِی إِنَّی مَا خَلَقْتُ سَماءً مَبْنِیَّةً وَلاَ أَرْضاً مَدْحِیَّةً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ شَمْساً مُضِیئَةً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إِلاَّ لاِجْلِکُمْ وَمَحَبَّتِکُمْ وَقَدْ أَذِنَ لِی أَنْ أَدْخُلَ مَعَکُمْ فَھَلْ تَأْذَنُ لِی یَا رَسُولَ الله فَقالَ رَسُولُ الله وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا  أَمِینَ وَحْی اللهِ إِنَّہُ نَعَمْ قَدْ أَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ جَبْرائِیلُ مَعَنا تَحْتَ الْکِساءِ فَقالَ لاِبِی إِنَّ اللهَ قَدْ أَوْحَی إِلَیْکُمْ یَقُولُ إِنَّمَا یُرِیدُ اللهُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ  تَطْھِیراً۔فَقالَ عَلِیٌّ لاِبِی یَا رَسُولَ الله أَخْبِرْنِی مَا لِجُلُوسِنا ھذَا تَحْتَ الْکِساءِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَالله فَقالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیَّاًوَاصْطَفانِی بِالرِّسالَةِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحافِلِ أَھْلِ الْاََرْضِ وَفِیہِِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِّبِینا إِلاَّ وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلائِکَةُ وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ إِلی أَنْ یَتَفَرَّقُوا۔ فَقالَ عَلِیٌّ  إِذنْ وَاللهِ فُزْنَا وَفازَ شِیعَتُنا وَرَبِّ الْکَعْبَةِ۔ فَقالَ أَبِی رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا عَلِیُّ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیّاً وَاصْطَفَانِی بِالرِّسالَةِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحَافِلِ أَھْلِ الْاَرْضِ وَفِیہِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِبِّینا وَفِیھِمْ مَھْمُومٌ إِلاَّ وَفَرَّجَ اللهُ ھَمَّہُ وَلاَ مَغْمُومٌ إِلاَّ وَکَشَفَ اللهُ غَمَّہُ وَلاَ طالِبُ حاجَةٍ إِلاَّ وَقَضَی اللهُ حاجَتَہُ۔ فَقالَ عَلِیٌّ إِذن وَالله فُزْنا وَسُعِدْنا وَکَذلِکَ شِیعَتُنا فازُوا وَسُعِدُوا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .