حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جامع مسجد سکردو میں مرکزی جشن مولود کعبہ شان شوکت کے ساتھ منایا گیا۔ حسب سابق اس سال لوگوں نے کافی جوش اور ولولہ کے ساتھ بھر پور انداز میں شرکت کی ۔ سکمیدان اور علی چوک سے لوگ ریلی کی صورت میں محفل میں شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق، اس عالی شان محفل کی صدرات انجمن امامیہ کے صدر علامہ سید باقر الحسینی نے انجام دیا ۔منقبت خواں حضرات نے گلہائے عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔
اطلاعات کے مطابق، علامہ ذوالفقار علی انصاری نے علی اور ذوالفقار کے موضوع پر ٖخطاب کرتے ہوے فرمایا کہ ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ خدا نے ہمیں عاشقان مولا علی میں سے قرار دیا ہے۔ ذوالفقار مولائے کائنات کے لیے جنگ احد میں خدا کا عطا کردہ تحفہ تھا ۔
مولانا موصوف نے کہا کہ جنگ احد میں بعض لوگوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قتل کا پروپگینڈا کیا ۔اسی طرح بعض ناعاقبت اندیش بلتستان میں بھی انجمن امامیہ کو کمزوری کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ جو کہ خدا کے فضل سے ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔
علامہ شیخ انصاری نے ذوالفقار کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے بیان کیا کہ جس پر ذوالفقار کا وار ہوا ہے وہ قتل ہوا ہے، اس کی ہر ضربت نئی ہوتی تھی ۔ اور مولا علی علیہ السلام کی ذوالفقار نسلوں کو دیکھ کر چلتی تھی، اس تلوار نے کبھی خطا نہیں کیا اور اس پر یہ عبارت تحریر تھی "من لا یرحم ولایرحم" ۔ جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ہے۔
اجتماع سے علامہ بشیر بہشتی نے علی اور نہج البلاغہ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہج البلاغہ مولائے کائنات کے خطبات، خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل ایک فصیح و بلیغ کتاب ہے ۔ مسیحی دانشمند جرداق کہتا ہے کہ میری عقل کہتی ہے کہ حضرت علی حضرت عیسی سے بلند مرتبہ ہیں لیکن میرا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔اور مجھے افسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے ایسے رہبر کی قدر نہیں کی ۔
علامہ سید قمر الحسینی نے علی علیہ السلام اور خاموشی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوے بیان کیا کہ حضرت علی علیہ السلام بہت سارے کمالات ہونے کے باوجود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ر حلت کے بعد ۲۵ سال خاموش رہے صرف اسلام کی خاطر۔ اور حکومت کو حاصل کرنے کے لیے جنگ نہیں کی ۔
علامہ شیخ فدا حسن عبادی نے مولا علی علیہ السلام کے طرز حکومت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو مثالی حکومت امام علی علیہ السلام کی تھی کائنات میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ جو عدل انصاف انکی حکومت میں رائج تھا کہیں اور نظر نہیں آتا ۔ اور انکو محراب عبادت میں شہید کیا گیا تو اسی عدالت کے سبب۔
علامہ شیخ جواد حافظی نے، اقبال کی نظر میں مولائے کائنات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقبال جو کہ مفکر اور مصور پاکستان ہیں وہ ہمیشہ اپنے اشعار کے ذریعے حضرت علی علیہ السلام سے مودت کا ظہار کرتے تھے۔ہمیں ہمیشہ علمی میدان میں کارنامے دیکھانے ہونگے ۔کیونکہ ہم انا مدینۃ العلم و علی بابها کے ماننے والے ہیں ۔
صدر محفل علامہ سید باقر الحسینی نے خطاب کرتے ہوئے مومن کی صفات پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ مومن دل سے غمگین رہتا ہے اور چہرہ سے ہمیشہ مسرور ریتا ہے۔ ہمیں ان افراد کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے جنہوں نے ان محافل کی بنیاد رکھی خدا ان تمام افراد کو جنت الفرودس میں اعلی علین پر جگہ عطا فرمائے۔انجمن امامیہ اور مرکز کو کمزور کرنے والے کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے ۔انشاء اللہ یہ مرکز روز بہ روز پیش رفت کرتے ہوئے پوری توانائی کے ساتھ آگے بڑھتا جاۓگا۔