۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دیدار آیت الله سیستانی و پاپ

حوزہ/ عراق کے مقدس شہر نجف اشرف میں دنیا کے کیتھولک عیسائيوں کے رہنما پوپ فرانسیس نے شیعہ دینی مرجع آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کی اور اس دور میں عالم انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز اور ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے اللہ تعالی اور اس طرف سے آنے والے رسولوں پر ایمان اور  عظیم اخلاقی اقدار پر عمل کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مكتب السيد السيستاني دام ظلہ ـ النجف الأشرف/ آج صبح حبر اعظم "بابا فرانسیس" کیتھولیک کنیسہ کے بابا اور ویٹیکن کے رئیس نے نجف الاشرف میں مرجع عالی قدر السید علی الحسینی السیستانی  دام ظلہ سے ملاقات کی ۔ملاقات میں اس دور میں عالم انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز اور ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے اللہ تعالی اور اس طرف سے آنے والے رسولوں پر ایمان اور  عظیم اخلاقی اقدار پر عمل کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔

ملاقات کے دوران سید سیستانی نے دنیا کے مختلف ممالک میں بہت سارے لوگوں پر ہونے والے ظلم و جبر، فقر و تنگدستی اور دینی و فکری تشدد بنیادی آزادیوں سے محرومی اور اجتماعی عدالت کی فقدان پر بات کی ۔

اسی طرح مشرق وسطی میں جنگ، پر تشدد کاروئیوں، اقتصادی پابندیوں اور ہجرت پر مجبور ہونا وغیرہ جیسے مشکلات کا ذکر کیا گیا ۔مرجع عالی قدر نے اس سلسلے میں مقبوضہ فلسطین کے مظلوم لوگوں ذکر کیا ۔

مرجع عالی قدر نے ان مشکلات و چیلجنز سے نبردآزما ہونے کے لئے دینی رہبروں اور روحانی پیشواؤں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ ان مشکلات کو حل کرنے کے لئے متعلقہ اشخاص و اطراف پر زور دیں گے، خصوصا بڑی طاقتوں پر زور دیں گے کہ وہ عقل ومنطق اور حکمت کو جنگ وجدال مقدم رکھیں ۔
اسی طرح وہ اپنی ذاتی مفادات کو دیگر اقوام کی باعزت اور آزادانہ زندگی کے حق کی قیمت پر مقدم کرتے ہوئے انہیں وسعت نہ دیں ۔

مرجع عالی قدر نے پرامن بقائے باہمی اور انسانی ہمدردی  کے اقدار کو معاشروں میں رائج کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سب کچھ تب ہوگا جب مختلف ادیان ومذاہب کے پیروکار اور مکاتب فکر کے ماننے والے آپس میں احترام کا رشتہ برقرار رکھے۔ اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جائے ۔

ملاقات میں سید سیستانی نے عراق کے حیثیت  اور اس کی عظیم تاریخ کے بارے میں بھی بات کی اور عراقی عوام کی مختلف ادیان و مذاہب سے تعلق رکھنے والی اقوام کی خصوصیات کی جانب بھی اشارہ کیا ۔ 

مرجع عالی قدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ان شاء اللہ عراق موجودہ مشکل حالات سے بہت جلد نکلے گا ۔ آپ نے اس بات کی تاکید کی کہ عراق کے مسیحی بھی دیگر تمام عراقیوں کی طرح  امن وسلامتی اور تمام آئینی و دستوری آزادیوں کے ساتھ زندگی گزارنے کو مرجعیت بہت اہمیت دیتی ہے ۔اس سلسلے میں گزشتہ سالوں میں ان ادیان و مذاھب کے پیروکاروں کو داعش کے ظلم و ستم سے بچانے کے لئے مرجعیت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ۔

خصوصا جب عراق کے مخلتف صوبوں میں بہت بڑے حصے پر دھشت گردوں نے قبضہ کیا اور وہاں پرایسے ایسے مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کیا کہ جن سے جبین انسانیت شرم سے جھگ جاتی ہے ۔

مرجع عالی قدر نے حبر اعظم اور کیتھولک فرقے کے ماننے والوں اور تمام عالم بشریت کو خیر سعادت کی تمنا کا اظہار کیا اور مرجعیت سے ملاقات کے لئے سفر کی تھکاوٹ برداشت کرتے ہوئے نجف تشریف لانے پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .