۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
پوپ فرانسس

حوزہ/پوپ فرانسس جو عراق کے چار روزہ تاریخی دورہ پر ہیں، نے آج انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذہب سے غداری ہے۔ انہوں نے بین مذاہب کے درمیان تعاون اور دوستی کا مطالبہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کھیتولک عیسائیوں کے پیشوا پاپ فرانسیس نے عراق کا تاریخی دورہ جمعہ سے شروع کیا تھا۔ ائیرپورٹ پر رسمی استقبال کے بعد انہوں نے عراقی صدر برهم صالح، وزیراعظم مصطفی الکاظمی، اسپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقات کی تھی اور پھر انہوں نے شیعہ مرجع تقلید آیت ‌اللہ سیستانی سے نجف اشرف میں انکے گھر جاکر ملاقات کی۔

پوپ فرانسس کے عراقی دورہ کا آج دوسرا دن ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی پوپ عراق کا دورہ کررہا ہے۔ انہوں نے حالیہ عرصہ میں ملک میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی اور بین مذاہب کے درمیان تعاون اور دوستی کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران کئی مذہبی اور نسلی فرقوں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر یزیدی طبقہ کو جن کے ہزاروں مرد مارے گئے بچے اور عورتیں اغوا کی گئیں اور انہیں فروخت کردیا گیا اس کے علاوہ جبری طور پر مذہب بھی تبدیل کروایا گیا۔

پوپ نے کہا 'میرا خیال ہے کہ موصل میں جس طرح مسلم نوجوانوں نے چرچ اور خانقاہوں کی مرمت کی ہے اسی طرح دونوں مذاہب کے درمیان بھائی چارہ بھی بنانا چاہئے۔'

انہوں نے کہا کہ مسلم اور عیسائی نوجوان مل کر مساجد اور چرچوں کی مرمت کررہے ہیں۔

قبل ازیں پوپ فرانسس نے آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی سے نجف میں واقع ان کی قیام گاہ پر ملاقات کی تھی۔ یہ پوپ کا دورہ عراق اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ یہ پیغمبر ابراہیمؑ کی جائے پیدایش ہے۔

پوپ نے عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی اور صدر برہم صالح سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے عراق کے کئی رہنماؤں اور عہدیداروں سے بھی ملاقات کی۔ اس کے علاوہ چرچ کا دورہ کیا اور 2010 میں 51 عیسائیوں کی ہلاکت کے مقام کا بھی دورہ کیا۔

پوپ فرانسس کے چار روزہ دورہ کے موقع پر پورے عراق میں چار روزہ کرفیو نافذ کردیاگیا ہے تا کہ سکیورٹی اور صحت کے مسائل پیدا نہ ہوں۔

مذاہب کے درمیان بھائی چارہ بھی بنانا چاہئے/پوپ فرانسس کا دورہ عراق اختتام پذیر

 عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذہبی رہنماؤں سے کہا کہ وہ اپنی دشمنیاں بھلا کر امن اور اتحاد کے لیے مل کر کام کریں۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے حضرت ابراہیم کے مقام ولادت پر بین الامذاہب ہم آہنگی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'خدا کی عبادت اور اپنے پڑوسی کا خیال ہی اصل مذہبی فریضہ ہے'۔انہوں نے بین الامذاہب رواداری اور بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے عراق کے جنوبی شہر اْر کی باقیات بھی دیکھیں۔

پوپ فرانسس نے مذہبی رہنماؤں سے کہا کہ ان کا اْر میں اکٹھے ہونا بہترین ہے کیونکہ یہی ہمارا اصل ہے اور ہمارے مذاہب کا جنم یہی سے ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ 'اس مقام سے ہم عزم کرتے ہیں کہ خدا مہربان ہے اور اس کے نام پر ہمارے بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کرکے خدا کی بے حرمتی کرنا سب سے بڑی گستاخی ہے۔عیسائی روحانی پیشوا نے کہا کہ دشمنی، انتہا پسندی اور تشدد مذہبی دل سے پیدا نہیں ہوتے، یہ مذہب کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک امن نہیں آسکتا جب تک عراقی، مختلف مذاہب کے لوگوں کو اپنے سے الگ سمجھنا نہیں چھوڑ دیتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .