حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کے مابین جنگ بندی کے اعلان کے صرف دو دن بعد آج صبح متعدد صہیونی آباد کار فوج کی مدد سے غیر قانونی طور پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔
الجزیرہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ آباد کار اسرائیلی قابض فوج کے تحفظ کے تحت مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے، اس خبر کے منظر عام پر آنے کے کچھ دیر بعد کچھ ذرائع ابلاغ کے ذرائع نے اطلاع دی کہ صہیونی عسکریت پسندوں نے مسجد اقصیٰ کے چار ملازمین کو بھی گرفتار کیا ہے دوسری طرف آج تقریبا 50 صہیونی آباد کار غیر قانونی طور پر مسجد میں داخل ہوئے۔
یادرہے کہ گذشتہ رات اسرائیلی فورسز اور یروشلم کے علاقے شیخ جراح میں جمع ہونے والےفلسطینیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ،درایں اثنا فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق قابض فورسز نے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کی مدد سے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی،ادھرفلسطینی ہلال احمر نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان جھڑپوں میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
یادرہے کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ 12 روزہ جنگ کی چنگاری مسجد اقصی اور یروشلم کے مختلف علاقوں میں صہیونیوں کی انہیں اشتعال انگیز کاروائیوں اور رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران فلسطینی نمازیوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے بھڑک اٹھا۔
واضح رہے کہ 28رمضان المبارک کی مناسبت سے 10 مئی کی صبح سے ہی صہیونی ملیشیاؤں نے مسجد اقصیٰ میں مختلف حصوں پر حملہ کرکے انہیں میدان جنگ میں تبدیل کردیا اورمسجد محاصرہ کرلیا ۔
اس کے علاوہ مغربی کنارے کے مختلف حصوں میں صہیونی ملیشیاؤں اور آباد کاروں نے فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپیں کیں جو یروشلم اور صہیونی اشتعال انگیزی کے یہودا کے منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے کےلیے سڑکوں پر نکل آئے جس میں شیخ جراح کے علاقے میں گرفتاریوں اور فلسطینیوں کی بے دخلی بھی شامل ہے، ان جرائم کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی دستوں نے مداخلت کی ۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی انتباہ کے بعد مقبوضہ علاقوں بشمول قدس ، عسقلان ، تل ابیب اور غزہ کی پٹی کے آس پاس صہیونی بستیوں میں وسیع پیمانے پر راکٹ حملوں کا سامنا کرنا پڑاجس کے بعد صہیونی فوج نے اپنی متعدد ریزرو فورسز کو بھی طلب کیا اور غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں پر بلااشتعال بمباری شروع کی جس پر مزاحمتی تحریک نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور تل ابیب ، بنگورین ایئرپورٹ اور بیرلسبہ پر مزاحمتی میزائلوں کی بارش کر دی۔
یادرہے کہ فلسطینی مزاحمت اور صیہونی حکومت کے مابین جھڑپوں کا آغاز پیر (10 مئی کو ہوا جبکہ یروشلم اور مسجد اقصی پر صیہونیوں کی جارحیت کے خاتمے کی ضرورت پر تل ابیب کے خلاف مزاحمتی تحریک کے میزائل حملے جاری رہے یہاں تکہ صیہونی جمعہ (31 مئی) کی صبح کو جنگ بندی کرنے پر مجبور ہوگئے۔