۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ذاکر حسین جعفری

حوزہ/ اگر آج تمام مسلمان نبی کریم (ع) کے مقرر کردہ 12خلفاء کو قبول کرلیں تو مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عزت کو واپس حاصل کرسکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت معصومہ (س) کے مذہبی اور بین الاقوامی امور کے ماہر اور مہر نیوز ایجنسی شعبہ اردو کے ایڈیٹر مولانا سید ذاکر حسین جعفری نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام سن 30 عام الفیل مکہ مکرمہ میں خانہ خدا کے اندر پیدا ہوئے۔ اللہ تعالی نے حضرت علی (ع) کی ولادت با سعادت کے سلسلے میں خاص اہتمام کیا اور اپنے گھر کو حضرت علی (ع) کا زچہ خانہ بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب حضرت علی (ع) کی ولادت کا وقت قریب آیا، تو آپ کی والدہ گرامی حضرت فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کے قریب آئیں اور اپنے جسم اقدس کو دیوار کعبہ سے مس کرکے عرض کیا: پروردگارا! میں تجھ پر، تیرے انبیاء پر، تیری نازل شدہ کتابوں پر اور خانہ کعبہ کی تعمیر کرنے والے اپنے جد حضرت ابراہیم کے کلام پر پختہ ایمان رکھتی ہوں۔

اے اللہ! تجھے ابراہیم کا واسطہ اور میرے شکم میں موجود اس بچے کے حق کا واسطہ،اس کی ولادت کو میرے لئے آسان فرما۔

حضرت فاطمہ بنت اسد کی دعا مستجاب ہوئی اور خانہ کعبہ کی جنوب مشرقی دیوار حضرت عباس بن مطلب اور یزید بن تعف کی نظروں کے سامنے شگافتہ ہوئی، حضرت فاطمہ بنت اسد بے خوف و خطر کعبہ میں داخل ہوئیں اور دیوار دوبارہ مل گئی۔ فاطمہ بنت اسد تین دن تک اللہ تعالی کے گھر مہمان رہیں، حضرت علی (ع) 13 رجب سن 30 عام الفیل کو بیت اللہ الحرام میں پیدا ہوئے، یہی وجہ ہے کہ آپ کو مولود کعبہ کہا جاتا ہے۔ کسی شاعر نے بہت خوب کہا ہے:

آمد علی (ع) کی سکہ جماتی چلی گئی

دیوار کو دریچہ بناتی چلی گئی

معجز نما ہے تیری ولادت بھی یا علی(ع)

کعبہ میں چار چاند لگاتی چلی گئی

جب فاطمہ بنت اسد نے کعبہ سے باہر آنا چاہا تو دیوار دوبارہ شگافتہ ہوئی اور حضرت فاطمہ بنت اسد باہر تشریف لائیں اور فر مایا : میں نے غیب سے یہ آواز سنی ہے کہ اس بچے کا نام " علی" رکھنا۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے بھی حضرت علی (ع) کا نام اللہ تعالی کے نام پر علی (ع) رکھا۔

انکا کہنا تھا کہ حضرت علی (ع) پہلے شخص ہیں جنھوں نے پیغمبر اسلام کی رسالت کی تصدیق کی، ان پر ایمان لائے اور ان کے پیچھے نماز ادا کی۔ حضرت علی (ع) ہمیشہ اللہ تعالی کی عبادت اور آنحضور (ص)کی اطاعت میں مصروف اور سرگرم رہے۔ بدر و احد اور خیبر و خندق کے معرکوں کے فاتح رہے مختلف میدانوں میں شاندار کار کردگی کی بنا پر پیغمبر اسلام سے اعزاز حاصل کرتے رہے اور شب ہجرت بستر رسول پر آرام فرما کر اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کو حاصل کرلیا اور قسیم الجنہ والنار کے عہدے پر فائز ہوگئے۔

مولانا ذاکر جعفری نے کہا کہ زندگی بھر پیغمبر اسلام کے خلیفہ و جانشین رہے اور غدیر خم میں پیغمبر اسلام نے انھیں اعلانیہ طور اپنا جانشین اور خلیفہ مقرر کردیا، اگر آج تمام مسلمان نبی کریم (ع) کے مقرر کردہ 12خلفاء کو قبول کرلیں تو مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عزت کو واپس حاصل کرسکتے ہیں۔ آنحضور(ص) کے 12 خلفاء میں پہلا خلیفہ بھی محمد، اوسط بھی محمد، آخر بھی محمد اور سب کے سب محمد اور آل رسول ہیں۔

آخر میں کہا کہ ایران وہ واحد ملک ہے جو پیغمبر اسلام کے مقرر کردہ 12خلفاء کے راستے پر گامزن ہے اور یہی راستہ ایران کی سرافرازی اور سربلندی کا باعث ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .