حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے شہر قم میں نماز جمعہ کے خطیب آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: یوکرائن کے واقعات کا سرچشمہ مغربی ممالک اور نیٹو کے بے جا مداخلت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران جنگ کا مخالف ہے کیونکہ اسے جنگ کا تلخ تجربہ ہے لیکن کسی ملک میں بے جا مداخلت کا بھی مخالف ہے۔
انہوں نےاپنے بیانات میں انسان کو بندگی سے روکنے والے اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس کا پہلا سبب گناہ ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ گناہ انسان سے عبادت اور راز و نیاز کی لذت کو لے لیتا ہے۔
شہر قم کے امام جمعہ نے گناہ کے دنیوی انجام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب انسان کا دل گناہ سے آشنا ہوتا ہے تو وہ روز بروز گناہ کی جانب مائل ہوتا ہے اور گناہ کے دنیوی آثار میں سے ایک انسان کے قلب و دل کا انحراف ہے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے بھی فرمایا ہے کہ "گناہ سے زیادہ کوئی چیز انسان کے دل کو گمراہ نہیں کرتی"۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: گناہ کے دنیوی آثار میں سے ایک اور اثر انسان کی رسوائی ہے۔
انہوں نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبے میں حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: امام موسی کاظم علیہ السلام 20 سال کی عمر میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے اور 55 سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ آپ کی امامت کا دورانیہ 30سال تھا۔ امام علیہ السلام کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ان کا حلم اور برد باری تھی۔ آپ اپنے مخالفین کے مقابلے میں بھی حلیم تھے۔ اسی وجہ سے انہیں کاظم (غصہ کو پی جانے والا) کا لقب ملا۔
انہوں نے 27 رجب یعنی عید مبعث کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مبعوث برسالت ہوئے تو وہ جاہلیت کا زمانہ تھا۔ اسی طرح آج بھی ہمیں ماڈرن جاہلیت کا سامنا ہے کہ جسے حقوق بشر اور آزادی کا نام دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: بعثتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے 23 سالوں میں ہی منحصر نہیں بلکہ بعثت آج بھی جاری و ساری ہے اور روز قیامت تک جاری رہے گی کیونکہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری بشریت کے لیے مبعوث برسالت ہوئے۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: انقلابِ اسلامی اپنی عمر کے 43 سال گزار چکا ہے۔ لوگ انقلاب سے محبت کرتے ہیں۔ لوگوں نے انقلاب اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر دنیا پر ثابت کردیا کہ وہ انقلاب سے محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم اس مسئلے کا تاریخی اعتبار سے تجزیہ کرتے ہیں اور کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کرتے۔ سوویت یونین کے سقوط کے وقت جو معاہدے ہوئے ان میں سے ایک یہ تھا کہ نیٹو افواج اس خطے میں داخل نہیں ہوں گی لیکن کیا نیٹو نے اپنے اس معاہدے پر عمل کیا؟۔
انہوں نے کہا: یوکرائن کے صدر نے مغربی ممالک کا دامن تھام لیا ہے۔ روس نے بارہا نیٹو سے کہا کہ وہ یہاں سے نکل جائے لیکن نیٹو افواج نے جانے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران جنگ کا حامی نہیں ہے کیونکہ اس نے جنگ کا تلخ ذائقہ چکھا ہے لیکن وہ کسی ملک میں دوسروں کی بے جا مداخلت کا بھی مخالف ہے۔