حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبۂ مشہد مقدس کی جانب سے سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 27 ویں برسی کے موقع پر ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق،سیمینار کی نظامت کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے حجۃ الاسلام شیخ عارف حسین نے سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام الہی سے کرنے کے لئے محترم قاری علی عمران کو دعوت دی جبکہ برادر ساجد شاکری نے بارگاہ اہل بیت علیہم السلام میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اور برادر ذاکر علی اسدی نے ترانہ شہادت پیش کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی کے مخلتف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نقوی کالجز اور یونیورسٹیز میں طلباء کو دین اور مکتب کی طرف دعوت دیتے تھے تاکہ ہماری نوجوان نسل گمراہی سے محفوظ رہے، دین سے دور نہ ہو اور دین کے دائرے میں رہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شہید ڈاکٹر جیسی سوچ و فکر رکھنے والے اشخاص کیسے پیدا ہوتے ہیں؟ کہا کہ یقیناً اس کا جواب کربلا ہے،کربلا ہماری درس گاہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام غیرت مند اور شجاع تھے، غیرت مند یعنی؛ جس چیز کی حفاظت لازمی ہے،اسے غیرت کہتے ہیں اور حفاظت کرنے والے کو غیور کہتے ہیں۔امام حسین علیہ السلام نے دینی اقدار اور اصولوں کی حفاظت اور پاسداری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام علیہ السلام جب کربلا کی طرف روانہ ہوئے تو آپ نے فرمایا: جب یزید جیسا فاسق وفاجر حکمران ہو تو اسلام کی فاتحہ پڑھ لینی چاہئے۔امام حسین علیہ السلام کو دین مبین کی حفاظت کے لئے سر کٹانا پڑا، کٹایا، سب کچھ لٹانا پڑے لٹایا، لیکن دین پر آنچ نہ آنے دی اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کی۔
مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے سربراہ نے شہید ڈاکٹر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید غیور تھے، انہوں نے کالجز اور یونیورسٹیز میں ایسی نہضت شروع کی جس کا ثمر آج آئی ایس او کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ شہید ڈاکٹر ظلم اور ظالموں کے مخالف تھے،جو حسینی ہوتا ہے وہ ظلم کا حامی نہیں ہوتا بلکہ وہ ظالموں سے ٹکراتا ہے۔شہید ڈاکٹر نے کبھی یہ نہیں کہا کہ اس وقت حالات ساگاز نہیں ہیں بلکہ وہ ہمیشہ وقت سے آگے رہے اور جو شخص وقت سے آگے ہوتا ہے، وہی قوم کو لیڈ کرتا ہے،شہید ڈاکٹر سکوت اور جمود کو توڑنے والا شخص تھا، وہ ضرورت کے تحت اور ضرورت کے پیش نظر نوجوانوں کی تربیت کرتے تھے۔
انہوں نے قائد ملت جعفریہ مرحوم مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ کی قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قائد مرحوم کا دور دیکھیں، ہر میدان میں ہمیشہ حاضر رہتے تھے، وہ کھبی میدان سے غائب نہیں رہے اسی طرح ڈاکٹر شہید بھی نڈر،بہادر، شجاع،جواں مرد اور باوفا تھے۔ شہید ہمارے لئے اسوہ اور رول ماڈل ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آئی ایس او کی مختلف علاقوں میں سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے آئی ایس او کی بنیاد رکھ کر گلگت بلتستان سے لے کر بلوجستان،سندھ،پنجاب اور خیبر پختونخواه سمیت ہر جگہ تشیع کی شناخت کروائی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر ایسی شخصیت تھے کہ جن کو شجرۂ طیبہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔نوجوانوں پر مشتمل تنظیمیں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک عزیز پاکستان کو توڑنے کے لئے مذہبی، لسانی، علاقائی اور مختلف طریقوں سے فساد برپا کیا جارہا ہے اور پاکستان کو معاشی لحاظ سے کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے آخر میں وطن عزیز پاکستان کے استحکام کے لئے خصوصی دعا کی۔