حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے، جامعۂ روحانیت امامیہ هرات افغانستان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس شہر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مذمتی بیان کا متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَیْنَ أَخَوَیْکُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ (حجرات/۱۰)
ھرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر چند فریب خوردہ اور دشمن کے آلہ کار لوگوں کا حملہ ایک جاہلانہ اور متعصبانہ عمل تھا جس سے اسلامی جمہوریہ ایران اور افغانستان کی دو عظیم قوموں کے اتحاد اور ہمدلی کو کمزور کرنے کا ذرہ برابر بھی اثر نہیں ہو سکتا۔
یہ بزدلانہ کارروائی، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں امام رضا علیہ السلام کے حرم کی بے حرمتی کر کے خدمتگار اور فعال علمائے کرام کو شہید اور زخمی کرنے کے تلخ اور افسوسناک واقعے کے فوراً بعد کی گئی ہے تاکہ فتنہ و فساد کو فروغ دیا جا سکے، اس کاروائی کا ان دو عظیم قوموں کے دشمنوں کی ذلت و رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔
یقیناً یہ پوشیدہ اور ظاہری کاروائیاں، اسلام اور ایران اور افغانستان کی دو بہادر قوموں کے دشمنوں کے ناپاک عزائم اور سازش کا حصہ ہیں۔ دشمن خطے میں اپنی ذلت آمیز شکست کا بدلہ تکفیری سوچ کو بروئے کار لا کر، جاہل کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرکے اور قوموں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ پیدا کر کے لینا چاہتا ہے، تاکہ اس طرح وہ اپنے مذموم اور نامعقول مقاصد حاصل کرتے ہوئے اقوام عالم کی توجہ کو اپنی ذلت آمیز شکستوں سے ہٹا دیں۔
جامعۂ روحانیت امامیہ ھرات ان بزدلانہ اور متعصبانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے امارت اسلامیہ کے سیکورٹی حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایسے بزدلانہ اور مشکوک اقدامات کے مرتکب افراد کے ساتھ فیصلہ کن اور سنجیدگی سے نمٹیں۔
جامعۂ روحانیت امامیہ هرات افغانستان
13اپریل 2022ء