تحریر: سکندر علی بہشتی
حوزہ نیوز ایجنسی । قرآن کریم نے تمام مومنین کو « انما المومنون اخوۃ» کے ذریعے نسل، نسب اور قومیت کے بجائے ایمانی اور اسلامی رشتے کو معیار بنا کر سب کو آپس میں بھائی قرار دیا ہے، کسی بھی معاشرے کا استحکام آپس میں محبت اور الفت کے بغیر ممکن نہیں اور معاشرے کی تعمیر محبت و اخوت کے تصور سے ہی امکان پذیر ہوسکتی ہے، اسی اہمیت کے پیش نظر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے مدینے میں تشریف لانے کے بعد ایک اسلامی معاشرہ تشکیل دینے سے پہلے دو اہم کام انجام دیئے۔
1۔ مسجد نبوی کی تعمیر یعنی سب کے لئے ایک مرکز
2۔ پیمانِ اخوت اور بھائی چارگی
یہ دونوں اقدام ایک اسلامی معاشرے کی روح ہیں۔اسلام کے لیے ایک مرکز کی ضرورت ہے اور وہ مرکز اللہ کا گھر، یعنی مسجد ہے جہاں مسلمان عبادت، تعلیم، تربیت اور تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں اور خدا کے گھر کے محور میں تمام مسلمان اپنے عملی اخوت واتحاد کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ دن رات میں پانچ نمازیں باجماعت، ہفتے میں ایک دن جمعہ کی نماز اور سال میں حج جیسے عبادی اعمال سے تمام مسلمانوں کی بھائی چارگی اور اتحاد کا عملی اظہار ہوتا ہے۔
ساتھ ہی مسلمانوں میں اخوت کی دینی روح کا تصور ہر قسم کے محدود قومی، لسانی اور خاندانی تعصبات سے بالاتر ہوکر عقیدتی اور فکری سطح پر ایک عالمی بھائی چارگی پر مشتمل ایک معاشرہ قیام عمل میں لاتا ہے جہاں سب مسلمان ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔
پیغمبر اکرم (ص )کی نظر میں اسلامی معاشرہ کے قیام کااصل مقصد عدل وانصاف ہے جوکہ اخوت کے تصور کے بغیر ممکن نہیں، کیونکہ برادری کے تصور سے ہی مسلمانوں کے دل نزدیک اور ایک دوسرے سے تعاون کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ایثار و قربانی کا جذبہ انسان میں پیداہوتاہے۔
پیغمبر اکرم صلعم نے آغازِ اسلام سے ہی تبلیغ دین کے لیے بھائی چارگی کے قیام پر توجہ دی اور ایک دوسرے کے حقوق وفرائض کو بیان کر کے عرب قومیت کے مقابلے میں اخوت کا ایک جدید تصور پیش کیا اور خدمت، دوسروں کا خیال، عزت، احترام، دکھ سکھ میں شریک ہونا اور ضروریات واحتیاجات کو پورا کرنے کی جانب توجہ دلا کر ایک الہٰی و اسلامی کامیاب معاشرے کی بنیاد رکھی۔
ہم بھی پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی سیرت پر عمل پیرا ہوکر اخوت کی روح کو معاشرے میں زندہ کر کے نفرت اور اختلافات کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔