حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شمشیر پر خون کی فتح کے مہینے اور ماہ عزا محرم الحرام کی آمد پر عطرِ حسین (ع) کی خوشبو چار سو پھیل چکی ہے، حسینی عشق و ولولہ اپنے عروج پر ہے اور دنیا مظلوم کربلا، پاسبان شریعت و سیرت مصطفیٰ (ص) و مرتضیٰ (ع) امام حسین علیہ السلام کے ایام شہادت میں عزاداری و سوگواری کے لئے تیار ہو چکی ہے۔ اُسی ہستی کا ماتم جس نے اپنے اور اپنے پیاروں کے لہو سے اسلام کے نڈھال پودے کی سینچائی کر کے اُسے حیات ابدی عطا کر دی۔
محرم الحرام کی آمد کے پیش نظر ساری دنیا منجلہ ہندوستان، پاکستان، یورپ، امریکہ، عالم اسلام بالخصوص عراق، ایران اور شام میں پرچم عزا لہرانے لگے ہیں اسی مناسبت سے ایران میں جہاں ملکی سطح پر بڑے زور و شور سے محرم کی تیاریاں کی جا رہی ہیں وہیں دارالحکومت تہران میں ایک ہزار مربع میٹر کا پرچم یا حسین آسمان میں لہرا دیا گیا ہے۔ یہ پرچم ایران کا سب سے بڑا اور دنیا کا تیسرا سب سے بڑا پرچم ہے جس کا سائز ایک ہزار چھپن مربع میٹر ہے اور اُسے ڈیڑھ سو میٹر کی اونچائی پر نصب کیا گیا ہے۔
محرم الحرام کی آمد کے ساتھ ہی فضا سوگوار ہو جاتی ہے، سیاہ لباس زیب تن ہونے کے لئے آمادہ ہے اور لوگ اپنے گھروں، عزاخانوں، گلی کوچوں اور محلوں کو مجلس حسین (ع) کے لئے تیار کر چکے ہیں۔ اب بس انتظار ہے کہ افق پر ماہ عزا نمودار ہو اور پھر باقاعدگی سے فرش عزا بچھا کر کربلائی درسگاہ سجا دی جائے، جہاں بلا تفریق مذہب و ملت لوگ آکر مادی و معنوی فیض حاصل کرتے ہیں۔
نواسۂ رسول حسین ابن علی (ع) کی ذات گرامی صرف اہل تشیع یا تسنن سے مخصوص نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ادیان کے پیروکار بھی حضرت امام حسین (ع) کے سے اظہار عقیدت کرتے ہیں، آپؑ کے غم میں آنسو بہاتے ہیں اور ساتھ ہی آپؑ اور جانثاران کربلا کے ہاتھوں رقم شدہ خطوط پر گامزن رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔
حسین (ع) اُس نقطۂ اتحاد کا نام ہے جس کے گرد آج دنیا کے ایسے کروڑوں حریت پسند اکٹھا ہو چکے ہیں جن کا تعلق مختلف ملک، قوم، قبیلے، نسل، رنگ، مذہب اور فرقت سے ہے اور سبھی پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ ہمارا پیشوا شہید کربلا حسین (ع) ہے، ’’الحسین یجمعنا‘‘؛ یعنی حسین (ع) نے ہمیں اکٹھا کیا ہے۔
حضرت امام حسین (ع) نے پوری دنیا کے لوگوں کو حریت و آزادی، پائیداری و پامردی، ایثار و فداکاری، استقامت و شہادت اور عشق و وفاداری کا درس دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک موت، ظلم و ستم کے زیر سایہ زندگی بسر کرنے سے زیادہ بہتر اور ذلت کی زندگی آتش جہنم میں داخل ہونے سے بہتر ہے۔
ایام عزا پیش نظر محرم میں مجالس کے پروگراموں کے رقعے منظر عام پر آنے لگے ہیں، علماء، واعظین، ذاکرین، نوحہ خواں، مداحان اہلبیت علیہم السلام اور دین کا درد رکھنے والے افراد ایک نئے جذبے کے ساتھ مکتب کربلا کو عام کرنے کے لئے کمربستہ ہو چکے ہیں۔
حسین اُس حقیقت کا نام ہے جسکی چودہ سو سال قبل ہونے والی شہادت نے آج تک انسانی دلوں میں حرارت پیدا کر رکھی ہے اور یہ حرارت ایسی ہے جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی۔
حضرت رسول صادق، محمد صطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خوب فرمایا تھا کہ شہادت حسین (ع) نے مومنین کے دلوں میں ایسی گرمی پیدا کر دی ہے جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی۔