۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئین کی دفعہ ایک سو دس کی پہلی شق کے نفاذ کے تحت تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشورے کے بعد اور مساوات کے ساتھ معاشی پیشرفت کی ترجیح کے ساتھ ساتویں پروگرام کی جنرل پالیسیوں کا نوٹیفکیشن عمل درآمد کے لیے مجریہ، عدلیہ، مقننہ، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہوں اور مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے چیف کے نام جاری کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئین کی دفعہ ایک سو دس کی پہلی شق کے نفاذ کے تحت تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشورے کے بعد اور مساوات کے ساتھ معاشی پیشرفت کی ترجیح کے ساتھ ساتویں پروگرام کی جنرل پالیسیوں کا نوٹیفکیشن عمل درآمد کے لیے مجریہ، عدلیہ، مقننہ، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہوں اور مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے چیف کے نام جاری کر دیا ہے۔

انھوں نے تشخیص مصلحت نظام کونسل کے ارکان اور سیکریٹریٹ کی جانب سے آراء پیش کرنے میں ان کی سرگرمیوں اور مجریہ، عدلیہ اور مقننہ نیز دیگر اداروں کی سرگرم شرکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان پالیسیوں کی بنیاد پر ساتویں پروگرام کے قوانین کی تدوین اور منظوری کو، نظام کے اہداف کے حصول کی راہ میں ایک سنگ میل بتایا اور ان پالیسیوں کے بہترین نفاذ کی بھرپور نگرانی پر زور دیا۔

ساتویں پروگرام کی جنرل پالیسیاں، "معاشی"، "انفراسٹرکچر"، "ثقافتی و سماجی"، "سائنسی، تکنیکی اور تعلیمی"، "سیاسی اور خارجہ پالیسی"، "دفاعی اور سیکورٹی" اور "ادارہ جاتی، قانونی اور عدالتی" امور جیسے سات عناوین کے ذیل میں چھبیس شقوں میں منظور کی گئي ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا خط اور ساتویں پانچ سالہ پروگرام کے نوٹیفکیشن کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ساتویں پروگرام کی جنرل پالیسیاں جو "انصاف کے ساتھ معاشی پیشرفت" کی اصل ترجیح کے ساتھ طے کی گئي ہیں، جاری کی جاتی ہیں:

تشخیص مصلحت نظام کونسل کے محترم اراکین خاص طور پر کونسل کے محترم سربراہ نیز اس کے سیکریٹریٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اپنی بھرپور کوشش سے کونسل اور متعلقہ کمیشنوں کی نشستوں میں ساتویں پروگرام کی جنرل پالیسیوں کے مسودے کا جائزہ لیا اور اس سلسلے میں اپنی آراء مجھے پیش کیں۔
حکومت، پارلیمنٹ، عدلیہ اور نظام کے دیگر اداروں کی سرگرم اور مؤثر شرکت بھی لائق شکریہ ہے۔
ان پالیسیوں کی بنیاد پر ساتویں پروگرام کی تیاری اور منظوری اور ذمہ داری کے ساتھ ان کا نفاذ، مقدس اسلامی جمہوری نظام کے اہداف کے حصول کی راہ میں ایک اور قدم ہوگا اور اسی طرح تشخیص مصلحت نظام کونسل کی نگرانی کی اعلی ٹیم کی سرگرم نگرانی، پروگرام کی جنرل پالیسیوں کے بہتر نفاذ میں معاون ثابت ہوگي۔
مناسب ہوگا کہ پالیسیوں کے نفاذ کی بعض راہوں، مالی ذمہ داریوں اور مقداری اشاریوں پر، جو کونسل کی تجاویز میں ہیں اور جاری ہونے والی مذکورہ پالیسیوں میں نہیں ہیں، حکومت کی استطاعت اور وسائل کے پیش نظر، بل کی تیاری میں توجہ دی جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

سید علی خامنہ ای
11 ستمبر 2022

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

ساتویں پانچ سالہ پروگرام کی جنرل پالیسیاں

معاشی:

1. ساتویں پروگرام کا عمومی ہدف اور اصل ترجیح، منظور شدہ جنرل پالیسیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، پیداوار کے تمام عناصر (انسانی وسائل، سرمایہ، ٹیکنالوجی اور مینیجمنٹ) کی کارکردگي میں اضافے پر تاکید کے ساتھ پورے پروگرام کے دوران آٹھ فیصدی اقتصادی ترقی کی شرح کے ساتھ معاشی پیشرفت مع انصاف مقرر کی جاتی ہے۔
2. عمومی سطح پر قیمتوں اور زر مبادلہ کی قیمت میں ٹھہراؤ، پانچ سال میں افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ میں لانا، لکویڈٹی اور بینک کریڈٹس کو پروڈکشن کی طرف لے جانا اور غیر پیداواری سرگرمیوں کی طرف رجحان کم کرنا۔
3. مندرجہ ذیل طریقوں سے بجٹ کے ڈھانچے کی اصلاح:
الف) حکومت کے عمومی قرضوں اور مالی وعدوں کا تعین اور شفاف سازی اور قرضوں کا مینیجمنٹ اور ان کی ادائيگي۔
ب) حکومت کے اخراجات کے منابع کو حقیقی بنانا، ان کا مینیجمنٹ اور بجٹ میں خسارے سے اجتناب۔
ج) منافع بخش تعمیراتی منصوبوں میں غیر سرکاری نجی اور عمومی سیکٹر کو شریک کر کے ادھورے تعمیراتی منصوبوں کی صورتحال کا تعین
د) بجٹ میں تیل کمپنی اور دیگر سرکاری کمپنیوں کی آمدنی اور اخراجات کی شفاف سازی اور انھیں ریگولیٹ کرنا۔

4. حکومت کے موجودہ بجٹ کی فراہمی کے اصل منبع میں تبدیلی کرنے کے نقطۂ نظر سے ٹیکس کے نظام میں تبدیلیاں، نئے ٹیکسوں کی اساس تیار کرنا، ٹیکس چوری کو روکنا اور پیداوار میں رونق اور مالی انصاف پر تاکید کے ساتھ معیشت میں مالیات کے ضابطہ کردار کی تقویت۔
5. منصفانہ خدمات پیش کرنے کی غرض سے امداد، انشورنس، حمایت کے میدانوں پر مشتمل اور بنیادی، سرپلس اور ایڈیشنل سطحوں پر سوشل سیکورٹی کے جامع نظام کا نفاذ۔

انفراسٹرکچر کے امور:

6. فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانا اور بنیادی ضرورت کی کم از کم اسی فیصد اشیائے خورد و نوش کی ملک کے اندر پیداوار کرنا، جینیاتی وسائل اور آبی ذخائر کا تحفظ اور ان کی کیفیت میں بہتری، صحت و سلامتی کی سطح نیز غذائي اشیاء کی حفاظت میں اضافہ، علاقائي سہولیات اور آبی ذخائر کے پیش نظر اور زراعت کی اسٹریٹیجک اشیاء کی پیداوار کی ترجیح کے ساتھ زراعت کے ماڈل میں اصلاح۔

7. ملک کے آبی ذخائر کے مینیجمنٹ کے لیے ایک انٹگریٹڈ سسٹم کا قیام اور ملک کے زرعی پانی کی پیداواری صلاحیت میں تقریبا پانچ فیصد کا اضافہ، سطحی پانی کا کنٹرول اور مینیجمنٹ اور واٹرشیڈ اور ایکویفر مینیجمنٹ کے ذریعے زیر زمین پانی کے ذخائر میں اضافہ، دیگر پانیوں تک رسائي کے لیے منصوبہ بندی اور صنعتی اور استعمال شدہ پانی کی ری سائکلنگ

8. مشترکہ فیلڈز سے کچے تیل اور قدرتی گيس کی پیداوار میں زیادہ سے زیادہ اضافہ، آزاد فیلڈز میں تیل اور گيس کی ری کوری فیکٹری کی شرح کو بڑھانا، تیل اور گيس کی صنعت کی قدر کی زنجیر کی تکمیل کے ذریعے ان کی ایڈڈ ویلیو میں اضافہ۔
9. عظیم قومی معاشی، آگے کی طرف گامزن، انفراسٹرکچر، اپ ٹو ڈیٹ اور مستقبل کو مد نظر رکھ کر بنائے گئے منصوبوں پر عمل درآمد۔
10. جغرافیائي اور سیاسی ایڈوانٹیجز کو ایکٹیویٹ کرنا اور ضوابط کو آسان بنا کر اور ضروری انفراسٹرکچر تیار کر کے اور اسے فروغ دے کر اسلامی جمہوریہ ایران کو تجارت، توانائي، رابطہ راہوں اور نقل و حمل کے لین دین اور خدمات کے مرکز میں تبدیل کرنا۔
11. موجودہ اور ممکنہ وسائل کے پیش نظر زمین کے استعمال کی جنرل پالیسیوں کا نفاذ اور سمندروں، ساحلوں، بندرگاہوں اور سرحدی آبی ذخائر پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کے نمایاں پوائنٹس پر عمل درآمد۔
12. صحت و سلامتی کی جنرل پالیسیوں کی بنیاد پر صحت و سلامتی کے نظام کی بہتری

ثقافتی و سماجی:

13. اسلامی و ایرانی طرز زندگي کو مستحکم بنانے کی سمت میں عمومی کلچر کا فروغ، قومی یکجہتی اور خود اعتمادی کا استحکام، ملک کے تمام وسائل اور گنجائشوں، سرکاری و عوامی اداروں، تنظیموں اور مؤثر علمی و سماجی افراد اور شخصیات سے استفادہ کرتے ہوئے معاشرے میں قومی تشخص اور استقامت نیز کام اور جدوجہد کے جذبے کا فروغ اور حکومت کی جانب سے اس کی مؤثر حمایت اور پشت پناہی۔
14. اسلامی و ایرانی ثقافت کے فروغ و استحکام میں قومی میڈیا کے موثر کردار کی تقویت اور دشمنوں کی نفسیاتی جنگ اور ثقافتی و سیاسی یلغار سے بھرپور مقابلہ۔
15. گھرانے کے نظام کو مضبوط بنانا اور خواتین کی ترقی و پیشرفت کی رکاوٹوں کو دور کرنا۔
16. بچوں کی پیدائش کی ہمہ گیر حمایت اور اس سلسلے میں پائي جانے والی رکاوٹوں کو دور کر کے اور مؤثر ترغیبات تیار کر کے اور ثقافتی اصلاح کے ذریعے پانچ سال میں افزائش نسل اور پیدائش کی شرح میں کم از کم ڈھائی گنا کا اضافہ۔
17. سیاحت کی صنعت کی توسیع اور دستکاری کی صنعت کی ترویج۔
18. معتبر اشاریوں کی بنیاد پر اور لوگوں کی زیادہ سے زیادہ سے زیادہ شرکت کے ساتھ نیز مناسب نظام الاوقات کے تحت سماجی صحت کی بہتری اور سماجی مسائل خاص طور پر نشے کی لت، فٹ پاتھ پر گزر بسر، طلاق اور بدعنوانی کی روک تھام اور ان میں کمی۔

سائنسی، تکنیکی اور تعلیمی:

19. اطلاعات کے قومی نیٹ ورک کی تکمیل اور فروغ نیز مناسب کنٹینٹ اور سروسز کے ذریعے سائبر اسپیس میں قومی اقتدار اعلی کا قیام اور اسلامی و ایرانی اقدار کی حفاظت اور ملک کے حیاتی انفراسٹرکچر اور ڈیٹا کی مضبوطی اور سیفٹی پر تاکید کے ساتھ عالمی طاقتوں کی سطح پر سائبر پاور کا فروغ۔
20. سائنسی و تکنیکی پیشرفت اور ایجادات اور کے کمرشلائزیشن کی رفتار میں اضافہ خاص طور پر انفارمیشن، مواصلات، جیو ٹیکنالوجی، مائیکرو ٹیکنالوجی اور نئي اور ری سائکلنگ کے قابل تونائيوں کے میدان میں۔ اسی طرح ملک کے تعلیمی اور تحقیقاتی نظام کو اپ ٹو ڈیٹ بنانا اور ان میں بہتری لانا۔

سیاسی اور خارجہ پالیسی:

21. وزارت خارجہ میں افرادی قوت میں اقدار اور انقلاب سے متعلق صلاحیتوں کو نکھار کر اور ان میں تبدیلی لا کر اور اسی طرح خارجہ امور میں ذمہ دار اداروں اور تنظیموں کے ساتھ بامقصد اور مؤثر تعاون کے ذریعے سرکاری اور عمومی سفارتکاری میں ٹھوس اقدامات۔
22. خارجہ پالیسی اور علاقائي و عالمی تعلقات میں معیشت کے محور پر اختیار کیے گئے نظریے کی تقویت اور ہمسایوں کو ترجیح دیتے ہوئے معاشی رشتوں کی مضبوطی۔

دفاعی اور سیکورٹی:

23. ڈیٹرینس کی قوت بڑھانے کے مقصد سے دفاعی بنیادوں کی تقویت اور سسٹمز، ساز و سامان اور ترجیحی خدمات میں ملک کی خودکفیلی پر تاکید کے ساتھ دفاعی اور سیکورٹی صنعتوں کی ضرورت کی طاقت آفریں ٹیکنالوجیوں کا حصول جس کے لیے ملک کے کل بجٹ کا کم سے کم پانچ فیصد حصہ مختص کیا جائے۔
24. خطروں خاص طور پر سائبر، بایولوجیکل، کیمیکل اور ریڈی ایشن خطرات کے مقابلے میں ملک کو محفوظ بنانے اور ان خطرات کو جھیلنے کی طاقت بڑھانے کے لیے پیسیو ڈیفنس کی ترجیح کے ساتھ انفراسٹرکچر کی تقویت اور جنرل اور میکیکنل میکنزم کو بہتر سے بہتر بنانا۔

ادارہ جاتی، قانونی اور عدالتی:

25. ادارہ جاتی نظام کو اسمارٹ بنانا اور ای گورننس، متوازی اور غیر ضروری ڈھانچوں کے خاتمے، قوانین و ضوابط کو اپ ٹو ڈیٹ بنانے، طریقوں کی اصلاح اور ادارہ جاتی تعلقات میں بدعنوانی اور اس کے پیش خیموں کے خاتمے پر تاکید کے ساتھ، ادارہ جاتی نظام میں تغیر اور ادارہ جاتی نظام کی جنرل پالیسیز کی بنیاد پر اس کے ڈھانچے کی اصلاح۔

26. عدالتی تغیرات کے دستاویز کو اپ ٹو ڈیٹ بنانا اور مندرجہ ذیل نکات پر تاکید کے ساتھ اس کا نفاذ:

• جرائم، تنازعات اور جھگڑوں کی روک تھام۔
• عدالتی سروسز پیش کرنے میں سسٹمز کو اسمارٹ بنانا اور نئي تکنیکوں سے فائدہ اٹھانا۔
• املاک کی حد بندی کا سو فیصدی نفاذ۔
• سرمایہ کاری اور معاشی سیکورٹی کی حمایت اور کام کاج کی جگہوں کو بہتر بنانا۔
• جھگڑوں اور تنازعات کو نمٹانے میں عوامی صلاحیتوں اور وسائل سے استفادہ اور غیر عدالتی مشارکت کے طریقوں کا فروغ۔
• حکومت کے جنرل بجٹ کے وسائل میں عدلیہ کے حصے کی تقویت و استحکام اور عدلیہ کی مالی اور افرادی قوت کی ضروریات کی تکمیل۔
• عدالتی کارکنوں کی علمی سطح اور اخلاقیات کی سطح کو اونچا اٹھانا۔
• جرائم کے عناوین کو کم کرنے اور جیل کی سزا کے استعمال کو کم کرنے کے لیے قوانین پر نظر ثانی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .