۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
دیدار با شیخ زکزاکی

حوزہ/صوفی خواتین کی انجمن  ”جمعیة الذکریات“ نے نائجیریا میں شیعوں کے رہبر شیخ ابراہیم زکزکی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملکی اور بین الاقوامی مشکلات و مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوفی تیجانی نائیجیرین خواتین کی انجمن "جمعیة الذکریات" نے نائجیریا میں شیعوں کے رہبر شیخ ابراہیم زکزاکی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اس ملاقات میں مسلمان خواتین نے اپنی مختلف سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی نیز اس دوران پیش آنے والی مشکلات کی جانب اشارہ بھی کیا۔

آج مسلمان خواتین پر ضروری ہے کہ وہ اپنی فردی و اجتماعی ذمہ داریوں کو پورا کریں، شیخ زکزاکی

شیخ ابراہیم زکزاکی نے اسلام میں قرآن مجید کی رو سے خواتین کا مقام اور معاشرے اور گھر میں ان کے کلیدی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا میں آپ مسلمان خواتین کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ دین و معارف اسلامی کی بناء پر آپ پر عائد فردی و اجتماعی ذمہ داریوں کو جانیں اور اور ان کی انجام دہی سے اپنے آپ کو ایک جہانی نمونہ عمل کے عنوان سے پہچنوائیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جمعیة الذکریات، تیجانی مذہب کی خواتین پر مشتمل ایک انجمن ہے کہ جس کی بنیاد 2016ء میں رکھی گئی کہ جس کا ہدف اس ملک کی خواتین کیلئے دینی و ثقافتی سرگرمیوں کی انجام دہی نیز ان کی تقویت ہے۔

آج مسلمان خواتین پر ضروری ہے کہ وہ اپنی فردی و اجتماعی ذمہ داریوں کو پورا کریں، شیخ زکزاکی

تیجانی مذہب کی تاریخ:

تیجانیہ، افریقہ کے مرکزی اور مغربی ممالک میں رائج مسالک میں سے ایک صوفیانہ مسلک ہے جو ہجری قمری کیلنڈر میں احمد بن محمد تیجانی کے توسط سے وجود میں آیا۔

مذہبِ تیجانیہ کے بانی کا خیال تھا کہ انسان اور خدا کے درمیان روحانی رابطہ، اولیائے الہی کے ذریعے قائم کیا جا سکتا ہے، لہٰذا اس مذہب میں پیغمبرِ اسلام (ص) کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور صلوات کا ذکر بہت ضروری ہے اور اسی طرح اہل بیت(ع) اور اصحاب رسول(ص) بھی انتہائی محترم اور محبوب ہیں۔

تیجانیہ مسلک کے دیگر اہم عناصر میں سے ایک "ورد" (خصوصی اذکار) ہے۔ ورد کئے جانے والے اذکار کا عمومی مواد زیادہ تر تہلیل، استغفار اور پیغمبرِ اِسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک خاص قسم کے درود و سلام پر مشتمل ہے جسے "صلاۃ الفاتح" کہا جاتا ہے، جس کی تعداد ذکر کے وقت کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔

اس گروہ کی عبادت کا ایک اہم پہلو، جو اس گروہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ یہ لوگ مغرب کی نماز کے فوراً بعد ایک سفید کپڑے کے گرد بیٹھ کر تسبیح کے ساتھ ذکر و دعا میں مشغول ہوتے ہیں اور یہ کام شیخ احمد تیجانی کی تعلیمات کی بنیاد پر کرتے ہیں، جن کا عقیدہ تھا کہ انہوں نے اسے پیغمبرِ اسلام (ص) سے خواب میں سیکھا تھا۔ اس فرقہ کے ہر فرد پر فرض ہے کہ وہ اس عمل کو نماز کے بعد انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر انجام دے۔

یاد رہے کہ شیخ احمد تیجانی بظاہر فقۂ مالکی میں صاحب نظر تھے، اسی بنا پر ان کے بہت سے پیروکار بھی مالکی ہیں، لیکن اس فرقے میں ایک قاعدہ ہے جس کے مطابق چار سنی مذاہب میں سے کسی ایک کی مکمل پابندی ضروری نہیں اور ہر ایک کو ان چار مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کے قبول کرنے میں آزادی حاصل ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .