۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مدرسہ فیضیہ قم المقدسہ میں ’میثاق با ولایت‘ کے عنوان سے علمائے کرام کا عظیم الشان اجتماع

حوزہ/ علماء اور طلاب نے ملک میں فسادات اور افراتفری پھیلانے والوں کی بھی پر زور مذمت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں، ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے والوں اور عوامی جان و مال سے کھیلنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہ کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت سے سخت فیصلہ کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران میں اسلامی انقلاب کا سرچشمہ جانے والے مذہبی شہر قم المقدسہ میں واقع دہنی درسگاہ مدرسہ فیضیہ کہ جہاں سے بانی انقلاب امام خمینی رہ نے اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا، منگل کی صبح حوزہ علمیہ قم کے طلباء اور علماء کی جانب سے ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد عمل میں آیا۔یہ اجتماع جو "مثیاق با ولایت" کے عنوان سے منعقد کیا گیا تھا۔جس کا مقصد ملک کے اسلامی نظام اور ولایت کے نظام سے اپنی وابستگی کا اظہار تھا جسمیں حوزہ علمیہ کے سطوح عالیہ کے اساتید، فاضلین اور طلباء نے شرکت کی جن میں مرد و خواتین دونوں ہی صنف کے فضلا اور طلباء موجود تھے۔

تصاویر دیکھیں:

مدرسہ فیضیہ قم المقدسہ میں ’میثاق با ولایت‘ کے عنوان سے علمائے کرام کا عظیم الشان اجتماع

حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ حسینی بوشہری، تہران کے عبوری امام جمعہ آیت اللہ خاتمی، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ آیت اللہ آملی لاریجانی، ماہرین کونسل کے رکن آیت اللہ کعبی اور بہت سی دیگر شخصیات اور علماء اجتماع میں شریک ہوئے۔اجتماع میں شریک علماء و طلباء نے اسلامی انقلاب، ولایت فقیہ کے نظام اور رہبر معظم انقلاب کے اپنی حمایت کا اعلان کیا اور امام خمینی رہ کے پیغام اور اس کے مقاصد سے وفاداری کا اعادہ کیا۔

ویڈیو دیکھیں:

مدرسہ فیضیہ قم المقدسہ میں ’میثاق با ولایت‘ کے عنوان سے علمائے کرام کا عظیم الشان اجتماع

علماء اور طلاب نے ملک میں فسادات اور افراتفری پھیلانے والوں کی بھی پر زور مذمت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں، ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے والوں اور عوامی جان و مال سے کھیلنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہ کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت سے سخت فیصلہ کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .