حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کراچی کے موجودہ حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا اکنامک حب ہے جو ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اسٹریٹ کرائم، لوٹ مار، مہنگائی، بے روزگاری اور آلودگی جیسے مسائل نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن چکی ہے۔
علامہ شبیر میثمی نے کہا: عوام کے خون پسینے کی کمائی امن و امان اور شہری حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے خرچ ہونی چائیے لیکن آج امن و امان سمیت دیگر مسائل نے کراچی کی عوام جا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی یہ سوچا کہ اگر کسی باپ کے سامنے اس کی بیٹی کو سرعام گولی مار دی جائے تو اس کے دل پر کیا گزرتی ہے؟!۔
انہوں نے مزید کہا: ایسے واقعات سے عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا: آج لوگ اپنے بچوں کو حصول تعلیم کے لیے اسکول بھیجتے ہوۓ بھی گھبراتے ہیں۔ اسکولز انتظامیہ کے رویہ کو کون کنٹرول کرے گا؟ کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ غریب آدمی کو اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلانے کا حق حاصل نہیں۔محدود تنخواہ والے افراد یا موبائل کے ذریعہ روزی کمانے والے جوان سے اگر اس کا موبائل چھین لیا جائے تو وہ فرد کس اذیت و کرب کا شکار ہوتا ہے۔
علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کراچی کے تمام ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدارا! سوچئے اور ان معاشرتی مشکلات کے حل کے لیے باہمی مشاورت سے کام کو آگے بڑھایئے اور گذشتہ غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ کا ایسا بہترین لائحہ عمل طے کیجیے جس میں کراچی کے تمام طبقات اور خاص طور پر غریب شہریوں کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے امید کی جا سکے۔