حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم میں مجتمع عالی فقہ شعبہ تحقیق کی جانب سے ایک علمی نشست بعنوان شہید قاسم سلیمانی اسوہ جہاد و مقاومت غدیر ہال میں منعقد ہوئی۔
علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے کہا کہ شہید سلیمانی ایک انقلابی کمانڈر تھے۔آپ کی ہمہ جانبہ جدوجہد نے آپ کو بین الاقوامی شخصیت میں تبدیل کیا۔شہید سلیمانی کی یاد رہتی دنیا تک باقی رہے گی۔
ڈاکٹر فرمان علی سعیدی نے شہید سلیمانی کی اہم خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و استکبار سے مقابلہ، اخلاص اور دین ومکتب سے مکمل وابستگی، سادہ زیستی اور مومنین سے تعاون اور محبت، زبان و نسل اور ہر قسم کی گروہی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت شہید سلیمانی کی نمایاں خصوصیات میں سے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مگر سوال یہ ہے کہ ہم شہید سلیمانی سے کیا درس لے سکتے ہیں۔ شہید سلیمانی نے گمنام رہ کر مظلومین کی حمایت کی۔کیا ہم بھی گروہ اور پارٹیوں سے بالاتر ہوکر صرف اللہ کی خاطر انسانیت کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔؟شہید سلیمانی دین ومکتب کے وفادار تھے۔ کیا ہم اجتماعی مسائل میں دین ومکتب کو اہمیت دیتے ہیں؟
اگر شہید سلیمانی کی زندگی کو اسوہ بنانا ہے تو صرف دشمن سے جہاد میں ہی نہیں، بلکہ مومنین سے تعاون، ہر کام میں جہادی سوچ، فقر وتنگدستی سے مقابلہ اور اسلامی نظام اور ولایت فقیہ کا دفاع شہید کی زندگی کے اہم پہلو ہیں، لہذا ہمیں ان پہلوؤں کی جانب توجہ دینا ہوگی۔
حجت الاسلام ڈاکٹر فرمان نے کہا کہ شہید کی زندگی دین وسیاست کے آپس میں جدائی ناپذیر ہونے کا عملی نمونہ ہیں۔ ہم شہید کے جذبہ مقاومت سے تبدیلی کے لیے اقدام کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر سعیدی نے آخر میں کہا کہ شہید سلیمانی نے امریکہ، داعش اور دشمنان اسلام کو شکست دی تو بزدل دشمن سامنے سے مقابلہ نہیں کرسکا تو رات کی تاریکی میں ان پر وار کرکے انہیں شہید کردیا جو کہ دشمن کی شکست کی واضح علامت ہے۔
نشست علمی سے بین الاقوامی بیانیہ گام دوم کے مسئول ڈآکٹر احمدی نے بھی افکار رہبری کی روشنی میں منعقدہ کانفرنس کے حوالے سےگفتگو کی۔