حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اجتماعی شادی کی تقریب میں سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی، میر محمد صادق عمرانی، مولانا نقی ہاشمی، ڈپٹی کمشنر عائشہ زہری، ایس ایس پی نصیر آباد حسین احمد لہڑی، چیئرمین میونسپل کمیٹی میر صفدر عمرانی، میر غلام نبی عمرانی، انجینیئر سید آل محمد جعفری، علامہ سید سجاد حسین رضوی اور علمائے کرام سمیت معززین شریک تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شعبان المعظم میں حضرت عباس علمدار علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر پچاس جوڑوں کے لئے اجتماعی شادیوں کا اہتمام لائق ستائش اقدام ہے۔ غربت و افلاس اور مہنگائی و بیروزگاری کے سبب لوگوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے پیسے نہیں ایسے میں جوان بچوں اور بچیوں کی شادی اور جہیز کے اخراجات کا انتظام نا ممکن ہو چکا ہے۔ اہل خیر کو آگے بڑھ کر غرباء کی مدد کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ نکاح نسل انسانی کی بقاء کا سبب ہے جس کے ذریعے پاکیزہ تعلقات اور رشتوں کا آغاز ہوتا ہے۔ ماں، باپ، بیٹا، بیٹی، شوہر اور بیوی سمیت متعدد قابل قدر رشتے نکاح کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ اسلام اعتدال کا دین ہے جس نے رہبانیت، ترک دنیا اور غیر شادی شدہ رہنے کو ناپسند کیا ہے اسی لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نکاح میری سنت ہے جس نے میری سنت سے روگردانی کی وہ مجھ سے نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسیحیت نے نکاح اور ازدواجی تعلقات سے روکتے ہوئے رہبانیت کی تعلیم دی جاہل ہمیشہ افراط و تفریط کا شکار ہوتے ہیں آج مسیحیت کے پیروکار دوسری انتہاء پر پہنچ کر ہم جنس پرستی جیسے شرمناک عمل کو جائز قرار دے رہے ہیں اس سے زیادہ شرمناک حرکت یہ ہے کہ اس ناجائز عمل کو چرچ جواز فراہم کر رہی ہے۔
تقریب سے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما سید قادر شاہ بخاری پروگرام کے آرگنائزر میر غلام نبی عمرانی جماعت اھل سنت کے صوبائی رہنما مولانا نواب الدین ڈومکی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جوڑوں کو اجرک اور ہار پہنائے گئے اور ان کو جہیز دیا گیا۔