حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کل بروزجمعرات، 17 اگست، جامعۃ الازہر نے مشرقی پاکستان میں متعدد گرجا گھروں پر حملوں کی مذمت کی اور اس قسم کی حرکتوں کو سختی سے مسترد کیا۔
جامعۃ الازہر نے اپنے اس بیان میں کہا:قرآن کریم، جس پر بعض انتہا پسندوں کی طرف سے بعض حکومتوں کی نگرانی میں حملہ کیا جاتا ہے ،وہی کتاب ہے جو حکم دیتی ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی حفاظت ہونی چاہئے، اور ان عبادت گاہوں پر زیادتی اور تشدد نہیں ہونا چاہئے۔
جامعۃ الازہر کے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے : حملہ آوروں نے گرجا گھروں کے ساتھ وہی کیا جو قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں نے کیا تھا، کیونکہ دونوں ہی ایسے جرائم ہیں جو مذاہب، مقدس کتابوں اور انسانی و اخلاقی معیارات کی نگاہ میں ممنوع ہیں۔
ان مجرمانہ اور وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے جامعۃ الازہر نے قرآن پاک، گرجا گھروں اور مذہبی مقامات پر حملے کرنے والے تمام شدت پسندوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس مذہبی اور تعلیمی ادارے نے مقدسات کی حفاظت کے لئے تمام قانونی طریقہ کار پر زور دیا اور کہا کہ قانونی چارہ جوئی سے اس بات کو یقینی بنایا جائے پھر کبھی دوبارہ اس قسم کی حرکت نہ ہو، اور یہ کارروائیاں تعصب اور نفرت اور اختلاف سے دور ہوں۔
واضح رہے کہ بدھ 16 اگست کو پاکستانی میڈیا کے زریعہ ایک خبر منظر عام پر آئی کہ اس ملک میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے متعدد گرجا گھروں پر حملہ کر کے انہیں آگ لگا دی کیونکہ دو عیسائیوں نے قرآن پاک اور مقدسات کی توہین کی تھی۔