۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ رضی جعفر نقوی

حوزہ/ سربراہ جعفریہ الائنس نے حالیہ توہین صحابہ بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ توہین کی تعریف کئے بغیر اس طرح کا بل پاکستان میں دیگر مذاہب اور فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات میں اضافہ کا سبب بنے گا، یہ بل پاکستان کے استحکام کیلئے شدید خطرہ ہے، صدر مملکت فوری اس بل کو مسترد کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ بزرگ عالم دین علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا ہے کہ جڑانوالہ سانحہ کی مذمت کرتے ہیں، دین کے نام پر دوسرے مذاہب کے مقدس مقامات پر حملہ یزیدی فعل ہے، مسیحی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، یہاں کا قانون اسلامی ہے، کسی ہجوم کو یہ حق حاصل نہیں کہ ماورائے قانون کوئی عمل انجام دے، اگر کسی جانب سے توہین بھی ہوئی ہے تو اس کیلئے عدالت میں ثبوت پیش کرکے اسے سزا دلائی جاسکتی ہے، مگر یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ کسی ایک شخص کے عمل جو کہ ثابت بھی نہیں ہے پر پوری آبادی پر حملہ کردیا جائے اور ان کی عبادت گاہوں تک کو نقصان پہنچایا جائے۔

علامہ رضی جعفر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ انجیل چار آسمانی کتابوں میں سے ایک ہے جس پر ایمان رکھے بغیر ہم خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے، اسے بھی نذر آتش کیا گیا، ایک طرف تو امت مسلمہ سوئیڈن اور ہالینڈ میں قرآن کو جلانے پر سراپا احتجاج ہے اور اسے توہین مذہب اور اسلاموفوبیا قرار دے رہی ہے، ایسے میں مسلمان ملک میں مسیحی عبادت گاہوں پر حملہ اور بائبل کو جلانا خود پاکستانی قوم کی عزت و وقار پر حملہ کے مترادف ہے۔

انہوں نے حالیہ توہین صحابہ بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ توہین کی تعریف کئے بغیر اس طرح کا بل پاکستان میں دیگر مذاہب اور فرقہ وارانہ تصادم کے واقعات میں اضافہ کا سبب بنے گا، یہ بل پاکستان کے استحکام کیلئے شدید خطرہ ہے، صدر مملکت فوری اس بل کو مسترد کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .