۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
دیدار

حوزه/ آیۃ الله نوری ہمدانی نے کہا کہ دینی طلباء کو قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفۂ سجادیہ سے رابطہ برقرار رکھنا چاہیئے تاکہ ان عظیم کتابوں کی برکتوں اور توفیقات سے مستفید ہوں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیۃ الله نوری ہمدانی سے آج حوزه ہائے علمیه ایران کے طلباء کے ایک وفد نے ملاقات کی اور اس دوران، انہوں نے شعبان المعظم کے بابرکت ایام کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے طلباء کو خوش آمدید کہا۔

آیۃ الله نوری نے پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کو اسلامی تہذیب وتمدن کے ظہور کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام نے شروع سے ہی علم و دانش کے حصول پر تاکید اور علم حاصل کرنے والوں کی تمجید اور تکریم کی ہے۔ اسلامی مختلف علوم میں نامور دانشوروں کی پرورش اور عربی اصطلاحات کی موجودگی، اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسلام کے آغاز میں مسلمان مختلف علوم میں پیش پیش تھے۔

انہوں نے نہج البلاغہ کے 173ویں خطبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے جنگ صفین میں دین اسلام کا علم اٹھائے ہوئے فرمایا: « وَلَا یَحْمِلُ هَذَا الْعَلَمَ إِلَّا أَهْلُ الْبَصَرِ وَ الصَّبْرِ وَ الْعِلْمِ بِمَوَاضِعِ الْحَقِّ»؛ یعنی دین اسلام کے علمبردار صرف وہ لوگ بن سکتے ہیں جو اہل بصیرت اور اہل صبر و استقامت ہوں اور حق و باطل کو اچھی طرح جانتے ہوں۔

آیت الله ہمدانی نے ایرانی دینی طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں آج کے دور میں، اس نکتہ پر توجہ دینا ہوگی کہ عالمی استکبار، اسلامی نظام کے خلاف کھڑا ہے۔ آپ طلباء! استکبار کے مقابل دین اسلام کے علمبردار ہیں، لہٰذا علم و بصیرت کے ساتھ دشمنوں کے ناپاک منصوبوں اور فتنہ انگیزیوں سے باخبر رہیں اور حقائق کے مطابق درست اور بروقت رد عمل کا مظاہرہ کریں تاکہ آپ طلباء! دین اسلام کی ثقافت اور تعلیمات کو دنیا کے گوشہ و کنار تک پہنچا سکیں۔

حوزہ علمیه قم کے بزرگ مرجع تقلید نے بلند ہمتی اور سستی سے بچنے کو کامیابی کا اہم راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ عزیزان نے اپنی زندگی اور جوانی کے سرمایہ کو خلوص کے ساتھ گزارا ہے، لہٰذا طالب علمی کے اس راستے پر بلند ہمتی سے گامزن رہیں، کیونکہ یہ راستہ، شیخ طوسی رح، شیخ مفید رح اور دیگر بزرگ فقہاء کا راستہ ہے۔

آیت الله نوری ہمدانی نے طلاب دینی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ فارسی اور عربی ادبیات میں مہارت فقہ، اصول اور تفسیر جیسے عظیم علوم کو سیکھنے کے عوامل میں سے ایک اہم عامل ہے۔ دینی طلباء کو قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفۂ سجادیہ کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا چاہیئے تاکہ ان عظیم کتابوں کی برکتوں اور توفیقات سے مستفید ہوں۔ تہجد اور شب زندہ داری خود سازی اور معنویت کے حصول کے اہم طریقے ہیں، لہٰذا ان اعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے عوام الناس کی خدمت اور ان سے جوڑے رہنے کو دین اسلام کی اہم نصیحتوں میں سے قرار دیا اور کہا کہ دین اسلام نے ہمسائیگی کی حد کو چالیس گھروں تک مقرر کیا ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ معاشرے میں لوگوں کی مشکلات اور مسائل کے حل پر توجہ دے۔

آیت الله حسین نوری ہمدانی نے کہا کہ ہماری زمہ داری صرف درس و تدریس اور ہاسٹل میں بیٹھ کر اکیلے علم سیکھنا نہیں ہے، بلکہ ہمیں لوگوں کے ساتھ عاجزانہ اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے چاہئیں اور معاشرے میں رہ کر عوام کے مسائل اور مشکلات سے آگاہ رہنا چاہیئے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .